نمیرہ محسن 263

مٹی دا بھانڈا!

تحریر : نمیرہ محسن
ستمبر 2021
کل کسی نادان نے چاچاطالب کی تعریف کردی۔ عشاء کے بعد سے ہچکیوں اور سسکیوں کی آواز باہر تک آرہی تھی۔ گریہ تھا کہ ختم نہ ہوتا تھا۔ آخر کار رات کے آخری پہر میں نے بے بس ہو کر ان کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ دروازہ کھلنے پر ایک لرزتا وجود سامنے تھا۔ چہرے پر شدید رنج کے آثار۔ ” کیا ہوا آپکو طالب چاچا!”۔ یہ کہنا تھا کہ پھر آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی۔ ” پتر! لوگ میرے مالک کو بھول گئے اور مٹی کے بھانڈے کو پوجتے ہیں۔ میرا سوہنا ناراض ہو گا۔ اسکا دل کیسا دکھا ہو گا۔ ” کون مالک چاچا؟ اور کیسا مٹی کا بھانڈا؟” دیکھ پتر مٹی کا ٹوٹا بھانڈا میں ہوں جو اپنے مالک کے در پر دہلیز کے پاس پڑا ہے تو رتبہ بڑھ گیا۔ اب میرے مالک نے تھوڑا دودھ ڈالا اور بھوکے نے پی لیا۔ خوبی تو مالک کی ہوئی نہ، سب میرے محبوب کو بھول جاتے ہیں اور ہم جیسے ٹھنگورے بھانڈوں کو پوجنے لگتے ہیں۔ یہ تو انصاف نہیں!” یہ کہنا تھا اور چاچا کی آنکھوں نے موتی پرونے شروع کر دیئے۔
پتے کی بات:
میرے آپکےآقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو تمہاری منہ پر تعریف کرے تو تھوڑی مٹی اس کے منہ پر ڈال دو” کہ تمام تعریف کے لائق اللہ رب العزت ہے۔ ہاں آپکی شکل و صورت کی تعریف کی جا سکتی ہے مگر ما شاء اللہ کہہ کر۔
ہم اکثر اوقات کسی نیک بندے کی عقیدت میں مبتلا ہو کر اسکو اسقدر بلند مقام پر فائز کر دیتے ہیں کہ جب اس خاکی سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو اسی کو پٹک کر زمین پر لا مارتے اور قدموں میں کچل ڈالتے ہیں۔ ہم سب انسان ہیں ۔ آدم و حوا کی اولاد، غلطی سے مفر نہیں ۔ درمیان میں رہئیے، محبت میں اعتدال ہی صراط مستقیم ہے جو میں اور آپ پانچ وقت نماز میں مانگتے ہیں۔
چاچا کی آہ وزاری نےمیری آنکھیں تو کھول دیں۔ آپ بھی سوچئیے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں