نمیرہ محسن 258

پریشان ہو تحریر : نمیرہ محسن ماہر نفسیات 23 فروری 2022

پریشان ہو؟ بولنے کو جی نہیں کر رہا؟ سب بہروپئیے ہیں، اجنبی چہرے اوڑھ کر تمہیں لوٹ لیا ہے؟ جب کوئی ظالم تمہیں کال کرتا ہے ، فون کی اسکرین پر اس کا نمبر دیکھتے ہی یا گھر کا دروازہ کھولتے ہی، یا اسکا چہرہ نظر آتے ہی تمہارا یہ پریشان دل، اچھل کر گلے میں اٹک جاتا ہے۔ دل کی دھڑکن کانوں میں شور مچاتی ہے اور کئی باہر کی آواز سنا ئی نہیں دیتیں ؟ آنکھوں میں کہرہ اتر آتا ہے، الفاظ ٹوٹ ٹوٹ کر ہونٹوں سے پھسلتے ہیں۔یا دل پہ ایک زور کا مکا لگتا ہے اور دل کہیں سینے میں سہم کر گھٹ جاتا ہے؟ ہتھیلیاں گھبراہٹ میں دبے ہوئے آنسوؤں سے بھیگ جاتی ہیں؟ ٹانگیں جسم کا بوجھ اٹھانے سے انکاری ہو جاتی ہیں؟ کیوں نہ انکار کریں؟ اس جسم پر دکھوں کی صدیوں پرانی گھٹڑیاں جو ہیں۔ نسل در نسل ودیعت ہوئی پریشانیاں، جن کا اندیشوں کے سوا تمہاری حقیقی زندگی میں کوئی کردار نہیں۔ کچھ ایسے رواج جن کا کوئی فائدہ نہیں اور ڈھیر سارا خوف،صبر، انتظار اور دکھ۔یہی ہے نہ سب؟
ایک اچھی بات بتاؤں؟ تم بے حد حسین ہو، قابل، مضبوط ، شاندار اور ہمدرد! اور تم منفرد ہو، اپنی ان تمام خامیوں کے ساتھ ۔تبھی تو یہ تمہیں دکھ دینے والے ہر وقت تمہارا برا سوچتے ہیں۔ تار عنکبوت بنتے ہیں۔ یہ جتنا کچھ اٹھائے ہو، لاو اسے کندھوں سے مل کر آزاد کرتے ہیں۔ مجھے تم قبول ہو، ایسے ہی رہنا۔ تم، تم ہو۔ بس یہ ماتھے کی سلوٹ ہٹا لو، تھوڑا سا مسکرا بھی دو کہ میری دنیا تمہاری مسکراہٹ سے روشن ہو جائے گی۔ اپنے گالوں کو دانتوں کی گرفت سے آزاد کرو، مٹھیاں ڈھیلی کرو، کمر، ٹانگوں اور پیروں کے پٹھوں کو نرمی سے ڈھیلا چھوڑ دو۔ آنکھیں موند کراپنے رب کا تصور کرو جس نے تم کو تمہاری ماں سے 69 فیصد بڑھ کر محبت کی ہے۔ وہ تمہیں اکیلا نہیں چھوڑے گا۔ اوراسی لیے میں تمہیں یہ پیغام لکھ رہی ہوں۔ یہ دن گزر جائیں گے، درد بھی رفتہ رفتہ تھم جائے گا مگر تم یہ یقین کا لمحہ کھو دو گے۔ رب ہی تو وہ ہستی ہے جس پر اندھا یقین کر سکتے ہو۔ بس یقین رکھو، وہ تمہیں بہت بڑی نعمت سے نوازنے والا ہے۔ بس وہ تمہارا دل درد اور صبر سے گداز کر رہا ہے کہ جب وہ نعمت تم کو پکڑائے تو اس سے مخلوق کو خوب نفع ہو اور تمہارا جنت کا مقام ٹھیک ٹھیک تم تک پہنچ جائے۔ جیتے رہو، شادو آباد رہو اور۔۔۔۔۔ جا تے جاتے
اک بار مسکرا دو!!!!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں