columnist and political analyst Ejaz Ahmed Tahir Awan 69

میری آواز (کالم نگار/اعجاز احمد طاہر اعوان)

میری آواز
کالم نگار/اعجاز احمد طاہر اعوان

دنیا بھر میں 23 اپریل کو “”عالمی یوم کتاب WORLD BOOK DAY”” اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ “”یونیسیکو”” کے تحت منایا جاتا ہے، جس منانے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی سطح پر عوام میں “”کتاب بینی “” کا فروغ، اشاعت کتب اور اس کے حقوق کے بارے میں “”شعور کو اجاگر”” کرنا ہے، اس دن کو منانے کی ابتداء 23 اپتیل 1995 میں ہوئی۔ اور اس میں ایک اضافہ بھی کیا گیا کہ رواں صدی کے آغاز سے کسی ایک شہر کو کتابوں کے عالمی دارالحکومت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اور اسکولوں کے اندر اپنی ذاتی کتابیں خریدنے کی عادت کو بھی فروغ دینا یے۔ تنہائی میں ختاب ہماری بہترین دوست بھی ہے۔ دنیا بھر میں اکثر ممالک میں کتابوں کا عالمی دن 23 اپریل کو منایا جاتا ہے۔ مگر برطانیہ اور امریکہ میں کتابوں کا عالمی دن 4 مارچ کو منایا جاتا ہے۔ 1995 میں اقوام متحدہ کے ادارے “”یونیسیکو “” کی جنرل کونسل کا فرانس میں اجلاس منعقد ہوا، تو اس نے 23 اپریل کو “”ورلڈ بک اینڈ کاپی رائٹس ڈے”” قرار دے دیا، اور اب یہ دن کتابوں اور جملہ حقوق کی حفاظت کے عالمی دن کے طور پر دنیا بھر کے تقریبا” 100 سے زائد ممالک میں ہر سال منایا جانے لگا ہے۔ درحقیقت کتابوں سے دوری علم سے دوری ہے۔ کتاب اور انسان کا رشتہ انتہائی قدیم ہے۔ جتنا کہ خود انسانی تہذیب و تمدن کا سفر اور علم و آگہی کی تاریخ، تہذیب کی روشنی اور تمدن کے حوالے سے جب انسانی ذہن کے دریچے بتدریج کھل گئے تو انسانی کتاب کے وسیلے سے خود بخود ترقی کی راہ پر قدم رنجہ ہوا۔ علم و فن نے اسی کی ذہنی نشو و نما ، ماشاء آسائیشوں اور انقلاب فکر و نظر کا سامان پیدا کیا۔ غرض “”کتاب”” شخصیت سازی کا ایک کارگر ذریعہ ہی نہیں بلکہ زندہ قوموں کے عروج کمال میں اس کی ہم سفر بن گئی۔ باشعور عوام میں لائبریری تحریک کا ایک منظم سلسلہ بھی موجود ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ جہاں طالبعلموں اور عام پڑھے لکھے لوگوں کو کتب بینی کا شوقین اور دلدارہ بنانے، پبلک لائبریریوں کے عملہ میں فرض شناسی اور جواب دہی کو یقینی بنایا جائے، تب جا کر “”ورلڈ بک ڈے”” کے اصل گوھر مقصود کا حق ادا کیا جا سکے گا۔ کتابیں انسان کی بہترین دوست بھی ہوتی ہیں۔ انسان جب کبھی بھی تنہا ہوتا ہے تو ایسے وقت میں کتابیں ہی انسان کا دل بہلاتی ہیں، کتابیں انسان کے لئے بہترین معلومات کا خزانہ بھی ہیں۔ “”گیلپ سروے”” کے مطابق پاکستان میں 42 فیصد کتب بین مذہبی، 32 فیصد عام معلومات یا جنرل نالج ، 26 فیصد فکشن، اور صرف 7 فیصد شاعری کی کتب پڑھتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت کم۔لوگ ہیں کہ جو اپنی ذاتی کتب خرید کر پڑھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صرف 39 فیصد پڑھے لکھے افراد کتابیں پڑھنے کے دعویدار ہیں۔ جبکہ 61 فیصد افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کتابیں پڑھتے ہی نہیں ہیں۔ اور نہ ہی انہیں کوئی شوق ہے۔ وقت کا یہ تقاضا ہے کہ ہم سب کو کتابوں کے مطالعہ کی طرف ایک بار پھر راغب ہونے کی اشد ضرورت ہے، کتابیں انسان کے لئے علم کے موٹی کی حیثیت بھی رکھتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں