لوگ جماعت اسلامی کو ووٹ کیوں نہیں دیتے ؟ 98

لوگ جماعت اسلامی کو ووٹ کیوں نہیں دیتے ؟

تحریر:ذبیح اللہ بلگن

جن لوگوں کے مفادات سرمایہ داروں ، وڈیروں اور چودھریوں سے وابستہ ہیں ظاہر ہے وہ ووٹ بھی انہی کو دینا چاہتے ہیں ۔ اب جب ان سے گزارش کی جاتی ہے کہ جماعت اسلامی کو ووٹ دیجئے تو چونکہ جماعت اسلامی کو ووٹ دے کر ان کی مفاداتی وابستگی خطرے میں پڑ جاتی ہے ۔ لہذا وہ جواز تراشتے ہیں ۔ کبھی وہ کہیں گے جماعت اسلامی دونوں طرف کھیلتی ہی ، کبھی کہیں گے جماعت اسلامی غلط فیصلے کرتی ہے اور کبھی قرار دیں گے کہ انہیں سیاست کرنا ہی نہیں آتی وغیرہ وغیرہ ۔ آپ اگر ان سے پوچھیں دونوں طرف کھیلنے سے مراد کیا ہے ؟ شاید وہ ایک طرف عوام اور دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ کہیں ۔ آپ کو کیا لگتا ہے کہ کیا انہیں معلوم نہیں کہ 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کس کے ساتھ تھی ؟ انہیں سارا معلوم ہے مگر انہوں نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھی ہیں ۔ کیا ستم ہے کہ اگر جماعت اسلامی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر کھیلتی ہے تو جماعت اسلامی کے امیر جناب سراج الحق کو واضح برتری کے باوجود دیر سے الیکشن ہرا دیا جاتا ہے ۔ کراچی میں حافظ نعیم الرحمان کی فتح کو شکست میں تبدیل کر دیا جاتا ہے ۔ بلوچستان میں مولانا ہدایت اللہ کو بغیر کسی جرم کے مہینوں پابند سلاسل رکھا جاتا ہے ۔ مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کے احتجاج کی میڈیا کوریج روک دی جاتی ہے ۔ کیا یہ “انعامات” اسٹیبلشمنٹ کی دوستی کے سبب جماعت اسلامی کے حصے آتے ہیں ؟ اگر جماعت اسلامی غلط فیصلے کرتی ہے تو کیا انتخابات میں حصہ لینا ، کسی بھی آفت میں عوام کی مدد کیلئے سب سے پہلے میدان میں اترنا ، یتیم بچوں کے مراکز قائم کرنا ، مریضوں کیلئے ہسپتال بنانا سب غلط فیصلے ہیں ؟
ممکن ہے وہ لوگ ماضی کی اتحادی سیاست کو غلط فیصلہ کہتے ہوں ۔ مگر کیا عجب ہے وہ پی ڈی ایم کی اتحادی سیاست کو تو گوارا کرتے ہیں ، پاکستان تحریک انصاف کی ایم کیو ایم ، مسلم لیگ ق اور بلوچستان عوامی پارٹی کی اتحادی حکومت کو تو تسلیم کرتے ہیں مگر جماعت اسلامی کی ماضی کی اتحادی سیاست کو اس قدر گناہ کبیرہ تصور کرتے ہیں کہ وہ آج جماعت کی جداگانہ تشخص کے ساتھ ہونے والی سیاست کو بھی قبول کرنے پر تیار نہیں ۔ مکرر عرض کرتا ہوں مسئلہ جماعت اسلامی کی خرابیوں یا خوبیوں کا نہیں مسئلہ مقامی سطح پر لوگوں کے مفادات کا ہے جو ان سیاستدانوں سے وابستہ ہیں ۔ جو بھلے آئے روز پارٹیاں تبدیل کریں ، کرپشن کریں ، ملک کو لوٹ کر کھا جائیں ۔ سو طرح کے مقدمات میں ملوث ہوں وہ تمام لیڈر ان کیلئے قابل قبول ہیں ۔ مگر جماعت اسلامی کسی طور قبول نہیں کیونکہ وہ اس “ڈرٹی پولیٹکس” کا حصہ نہیں بن سکتی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں