ملک میں انارکی کیوں؟ شور نہیں شعور قسط اکہتر ڈاکٹر زین اللہ خٹک 359

ملک میں انارکی کیوں؟ شور نہیں شعور قسط اکہتر ڈاکٹر زین اللہ خٹک

گزشتہ دو ہفتوں سے مملکت خدادا پاکستان میں انارکی پھیلی ہوئی ہے۔ نہ وفاقی کابینہ ہے اور نہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکومت۔ پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ انارکی کسے کہتے ہیں۔انارکی یونانی زبان کا لفظ ہے۔ جس کا مطلب without authority بغیر اختیار کے ہیں۔ یعنی ملک حکومت کے بغیر ، حکومت کی عدم موجودگی یا عدم شناخت کی وجہ سے ملک میں افراتفری کا پیدا ہونا۔ کسی ملک میں انارکی پھیلنے کی دو وجوہات ہوتی ہیں۔ ایک انفرادی سطح دوسری معاشرتی سطح پر،
انفرادی سطح پر جب معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو جائے۔ جب ہر فرد انتشار کا شکار ہو اور معاشرتی سطح پر جب مکمل معاشرہ انتشار کا شکار ہوجائے۔ جیسے آج کل گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان میں انفرادی سطح اور معاشرتی سطح کی انارکی پھیلی ہوئی ہے۔ دو ہفتوں سے ملک میں جمہوریت کو کمزور بنانے کی ہر ممکن کوششیں جاری ہیں۔ ان حالات میں جمہوریت کمزور اور آمریت مضبوط ہورہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف بین الاقوامی مداخلت ہوئی۔ کھلے عام ہارس ٹریڈنگ جاری رہی۔ آئین کے آرٹیکل 63 کی وضاحت کے لیے صدارتی ریفرنس پر آج تک فیصلہ نہیں آیا۔ ایم این ایز اور ایم پی ایز کو ہوٹلوں میں رکھا گیا۔ ادارے ٹس سے مس نہیں ہوئے۔ عدالت نے پارلیمنٹ کی بالادستی میں کھلے عام مداخلت کی۔ آئین کے آرٹیکل 69 کے تحت عدالت میں سپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ عدالت نے سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو ختم کردیا۔ 10 اپریل ملک کی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔جب رات 12 بجے عدالتیں کھل گئی۔ جب مکمل ملکی نظام رات کو حرکت میں آیا۔ جب ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ 16.8 ملین ووٹوں سے منتخب حکومت کو اقلیت میں بدلا گیا۔ جس میں ملک کے تمام اداروں نے حصہ لیا۔ ملکی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں تمام قوموں کی نمائندگی تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں واحد حکومت تھی۔ جس کو چاروں صوبوں سے ووٹ ملے تھے۔ کیوں کہ عمران خان چاروں صوبوں کی آواز ہے۔لیکن امریکی مداخلت کے نتیجے میں پاکستان کے اندر حکومت کو تبدیل کیا گیا کسی کو یہ خیال بھی نہیں آیا کہ یہ حکومت قومی وحدت کی آواز ہے۔ کوئی جمہوری پسند بندہ عدم اعتماد سے انکار نہیں کرسکتا ہے ، کیوں کہ یہ جمہوری روایت ہے۔ لیکن اکثریت کو ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے اقلیت میں تبدیل کرنا غیر جمہوری، غیر قانونی اور غیر اخلاقی قدم ہے۔ کیوں کہ دو ہفتوں سے ملک میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ ملک بھر میں ایف آئی اے کے ذریعے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی بھرپور کوششیں ہورہی ہے۔ آئین کے تحت بنیادی آزادی کے قوانین کو سلیب کرنے کی بھرپور مہم جاری ہے۔ جس سے ملکی وقار کو ٹھیس پہنچی ہے۔ 10 اپریل کے بعد رمضان المبارک کے مہینے میں ملک بھر میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر امپورٹڈ گورنمنٹ نامنظور ٹرینڈ دنیا بھر کے ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔ دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں میں اس غیر جمہوری اقدام پر شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ اس کا اظہار وہ مظاہروں کی شکل میں کر چکے ہیں۔ کئی پاکستانیوں نے پاکستانی پاسپورٹ کو جلادیا۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کی طرف سے بروقت آرٹیکل 63 کی وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے عوامی اشتعال بڑھ چکا ہے۔ گزشتہ دنوں میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں منحرف ایم این اے کو ” لوٹا” کہنے پر غنڈہ گردی کا واقعہ پیش آیا۔ جس میں منتخب نمائندوں نے ایک بزرگ شہری پر تشدد کیا۔ دوسری طرف پنجاب اسمبلی میں جس طرح ڈپٹی سپیکر کا لوٹوں سے استقبال کیا گیا اور بعد ازاں ان کو ذدکوب کیا گیا۔ پھر سپیکر اور وزارت اعلیٰ کے منصب کے لیے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کو زخمی کردیا گیا۔ یہ وہ شروعات ہے، جس کا دائرہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جائے گا۔حکومت اور اپوزیشن کے حامیوں کے درمیان کشیدگی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ مٹھی بھر سیکورٹی اہلکاروں کیلئے اس صورتحال کو سنبھالنا مشکل ہوجائیگا جس کا نتیجہ تصادم کی صورت میں نکلے گا اور اس کے نتائج بہت سنگین ہوسکتے ہیں۔ ملک اس وقت اندرونی اور بیرونی سطح پر بڑے چیلنجز سے نبرد آزما ہے اور اگر ایسے حالات میں ملک کے کسی بھی حصے میں غیر ریاستی عناصر کوئی شرپسندی کرتے ہیں تو موجودہ حالات میں ایک چھوٹی سی چنگاری بھی بڑی تباہی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ ملک میں موجود انارکی جمہوریت میں مداخلت کی وجہ سے پیدا ہورہی ہے۔ لہذا وقت کی ضرورت ہے کہ ملک میں فوری طور پر انتخابات کا اعلان کریں۔ ملکی سالمیت ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں