پوری قوم اور پوری دنیا کی نظریں اس وقت عدلیہ کی طرف لگی ہوئی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے چیف جسٹس کا حکم ماننے سے انکار کر دیا ھے.
الیکشن کمیشن اور سیکورٹی اداروں نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔
وزیراعظم نے بھی صدر کے خط کو نظریہ انداز کر دیا ھے
چیف جسٹس کے حکم کو نہ ماننا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ھے
نگراں وزیر اعلی پنجاب اور گورنر کے پی کے نے چیف جسٹس کے حکم ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ھے.
تحریک انصاف، عدلیہ سے انصاف مانگنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا رہی ھے۔
عدلیہ کے باہر لگے ترازوپر انصاف تولا جائے گا یا پھر انصاف ایک مذاق بن جائے گا ۔
ماضی میں بھی اس سے ملتے جلتے حالات رونما ہو چکے ہیں.
چیف جسٹس منیر نے پاکستانی عدلیہ میں نظریہ ضرورت کو متعارف کروا تھا.
وقت اور حالات وہ نہیں رہے، نظریہ ضرورت کا مطلب ھے آڈیوز اور ویڈیوز پر مشتمل پوری فلم کسی کے پاس ھے
دیکھنا یہ ھے چیف جسٹس صاحب نے بھی کیا بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے ہیں؟.
اگر دھوتے رہے ہیں تو فیصلہ تاخیر سے آئے گا اور ایسا فیصلہ آئے گا جس کی تشریح ہر کوئی اپنے اپنے مزاج کے مطابق کرے گا۔
دنیا میں ہماری عدلیہ کا رینک کس نمبر پر ھے شاید ایک دو ممالک ہم سے پیچھے رہ گئے ہوں۔
دیکھنا یہ ھے چیف جسٹس صاحب عدلیہ کی عزت اور وقار کو بڑھانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا پھر انصاف کی اس قطار میں ہم سب سے پیچھے چلے جاتے ہیں۔
اگر تحریک انصاف کو انصاف نہ ملا بلکہ عوام کو انصاف نہ ملا تو ملک میں ایک بھی ادارہ ایسا نہیں ہوگا جس پر عوام کو اعتماد ہوگا۔
دیکھنا یہ جیت کس کی ہوتی ھے.