میری آواز 163

پاکستان کو آئی ایم ایف “IMF” کے چنگل میں پھنسانے کا ذمہ دار کون،،

** میری آواز **

***********

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

پاکستان اس وقت شدید ترین مالی معاشی بحران، مہنگائی اور افراط زر میں اضافے جیسی بنیادی مشکلات کا شکار ہے، اور زر مبادلہ میں کمی کے باعث ادائیگیوں کا توازن بھی بری طرح درہم برہم اور تتر بتر کا شکار ہے، روپے کی قدر میں بھی کمی کا سامنا ہے، جبکہ حکومت وقت “PDM” کا یہ بھی موقف سامنے آیا ہے کہ ہمیں ملک کو معاشی بحران سابقہ دور حکومت کی طرف سے “ورثہ ” میں ملا ہے، اور اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث “آئی ایم ایف IMF” سے قرض لینا ناگزیر ہو گیا ہے، اور عوام کے سامنے مشکلات کا “انبار” لگ گیا ہے، اور پاکستان ایک بار پھر حسب روائت “آئی ایم ایف IMF” کے دروازے پر “کشکول” لے کر آ کھڑا ہوا ہے.
” آئی ایم ایف IMF” سے لیا گیا قرض ہر صورت میں “شرائط کی بندش” کے ساتھ معاہدہ کے مطابق واپس کرنا لازمی ہوتا ہے،اور قرضے کی واپسی تک یہ قرض “دوگنا” ہو جاتا ہے، یہ حقیقت بھی ہے کہ یہ قرض محض ایک عارضی حل ہوتا ہے، اس اقدام سے ماضی کی طرح اس بار بھی ملک کی معاشی اور اقتصادی صورتحال ہرگز بہتر نہیں ہو گئی، جب کے ملک کے اقتصادی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ ملک کی موجودہ حالت کی بہتری کی کوئی صورتحال دور دور تک کہیں نظر نہیں آ رہی؟ “آئی ایم ایف IMF” کے قرض سے ملک کے غریب عوام پر “ٹیکسوں” کا مزید بوجھ بڑھ گیا ہے، اور آنے والے وقت میں اس میں مزید اضافہ ہو گا، یہ آنے والا وقت ہی ہم سب کو بتائے گا، بہت جلد عوام اور ملک کے حکمرانوں کے سامنے “دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی” نظر آنا شروع ہو جائے گا، بس تھوڑا انتظار کرنا ہو گا.

پاکستان نے جولائی 1950 میں باقائدہ طور پر “آئی ایم ایف IMF” کی ممبر شپ حاصل کی، اس کے بعد فنڈ میں پاکستان کا کوٹہ 1،477 ملین ڈالرز یعنی 105 سرب ڈالرز مقرر کیا گیا،
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ہر قرض کے لئے “آئی ایم ایف IMF” کی شرائط اور طریقہ کار سخت اور مشکل ہوتا ہے، بس قرض دینے کے لئے اور پھنسانے کی سیک منظم کوشش اور واردات کی جاتی ہے، اس وقت “”آئی ایم ایف IMF” کے پاس امریکہ یورپ اور پاکستان سمیت تقریبا” 180 کے لگ بھگ ممالک کو دو کھرب سے زائد کے قرض دے چکا ہے، جس میں ہر ملک کا کوٹہ مخصوص ہے.

“آئی ایم ایف IMF” کے ساتھ پاکستان نے پہلا معاہدہ سابق صدر پاکستان جنرل ایوب خان کے دور حکومت میں 8 دسمبر 1958 میں کیا، پہلے قرضہ کی مالیت 25 ملین “SDR” تھی، پاکستان نے صدر ایوب خان کے دور میں “آئی ایم ایف IMF” سے تین قرضے مجموعی طور پر 137،50 ملین “SDR” کے حاصل کئے، اس حوالے سے عالمی سطح پر یہ تاثر ابھرنے لگا کہ پاکستان مقروض ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے، آج پاکستان کی عوام اور حکومت کا ایک ایک بال قرض کے شکنجے میں جکڑا جا چکا ہے، اور انے والے وقت میں مزید مشکلات کے “چنگل” میں پھنس جائے گا،

“آئی ایم ایف IMF” کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر کے 94 ممالک پر “” آئی ایم ایف IMF” کا کل قرض 148 ارب 30 کروڑ 75 لاکھ اور 64 ہزار (839 ڈالرز 111 ارب 42 کروڑ 81 لاکھ 80 ہزار 79 ” SDR” ) ہے، اس وقت “ارجنٹائین” “آئی ایم ایف IMF” کا سب سے بڑا مقروض ملک ہے.
“آئی ایم ایف IMF” انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا قیام عمل میں آیا، دوسری جنگ عظیم کے دوران 1944 میں ہوا، جبکہ پاکستان 11 جولائی 1950 کو آئی ایم ایف IMF” کا رکن بنا، “آئی ایم ایفIMF” 190 ارکان ممالک پر مشتمل ایک بین الاقوامی مالیاتی ادارہ ہے، اس کو قائم کرنے کا بنیادی مقصد مختلف ممالک کو “معاشی بحران” میں مالی معاونت فراہم کرنا ہے، اور اب غربت کے مارے ہوئے اپنی مالی اور معاشی مشکلات کے باعث “آئی ایم سیف IMF” کے “شکنجے میں جکڑے” جا چکے ہیں، اس وقت “ارجنٹائین” کے ذمے “آئی ایم ایف IMF” کا قرضہ 42 ارب 91 کروڑ 17 لاکھ 7 ہزار 275 ڈالرز قرض واجب الادا ہے، اور پاکستان “آئی ایم ایف IMF” کا پانچواں بڑا مقروض ملک بن چکا ہے، حکومت وقت کو اقتدار میں آنے اور حکومت کرنے کا بہت زیادہ شوق تھا مگر اس اقتدار سے جان چھڑانے کی کوششوں میں بھی لگی ہوئی ہے، مگر اقتدار کا نشہ ہوتا بھی بڑا خطرناک ہے، سوچنا یہ بھی ہے کہ ملک کب تک آئی ایم ایف IMF” کے قرضوں کے تلے چلے گا؟ ان قرضوں سے اپنی جان چھڑانے کے لئے عوام کی قربانیوں کو کب تک قربانی کا بکرا بنایا جاتا رہے گا غریب عوام غربت کی چکی میں پس کر ایک دن ضرور موت کی آغوش میں ضرور چلے جائیں گئے، حکومت وقت کو اپنی معاشی پالیسیوں کا جائزہ لینے کا وقت بھی ہمارے سروں پر منڈلانے لگا ہے، ملک کو اگر بچانا ہے تو “آئی ایم ایف IMF” کے قرضوں کے ہی سہارے ے مقروض بن کے ہی جینا ہو گا؟ آج پوری قوم کے لئے یہ ایک سوال بھی ہے، کہ۔ملک کو بیرونی اور “آئی ایم ایف IMF” کے قرضوں سے کیسے باہر نکالنا ہے، آج کے سوال کا مشکل “جواب” آپ سب کی “کوٹ” میں ڈالے جا رہا ہوں ان “سطور کے ساتھ”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں