ن ڈاکوؤں نے یہاں پر اپنی ایک سلطنت بنائی ہوئی ہے 124

‏کچے کے ڈاکو کون ہیں

تحریر سید محمد امجد گیلانی، پی این پی نیوز ایچ ڈی

جو اتنے طاقتور ہیں کہ دہائیوں سے خوف کی علامت بنے ہیں جنہوں نے رحیم یار خان، راجن پور، روجھان، کشمور، کندھ کوٹ، و سکھر وغیرہ کے دریائی و جنگلی علاقوں میں اپنی دھاک بٹھائی ہوئی ہے۔۔۔

ان ڈاکوؤں نے یہاں پر اپنی ایک سلطنت بنائی ہوئی ہے سرعام اسلحہ کے زور پر مسافروں کو لوٹ لیتے ہیں کسی کو بھی اغوا کر کے ان سے بھاری بھر تاوان کے لیتے ہیں، بصورت دیگر ان بیچاروں کو موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے۔

ہزاروں معصوم پاکستانی کسی نہ کسی طرح سے ان ڈاکوؤں سے متاثرہ ہو چکے ہیں درجنوں مرتبہ ان کیخلاف پنجاب و سندھ پولیس کے آپریشن ہوئے لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی بلکہ یہ مزید مضبوط ہوتے گئے۔

حیران ہوتے ہیں جب ان کے پاس ایسا جدید ترین اسلحہ دیکھتے ہیں جو کہ شاید ہماری پولیس فورس کے پاس ہونا تو درکنار انہوں نے دیکھا بھی نہیں ہوگا، یہ اسلحہ ان کو کہاں سے ملتا ہے کون کون سے عناصر اس میں ملوّث ہیں اس کی تحقیقات کے بغیر ان کا خاتمہ ممکن نہیں۔

ان ڈاکوؤں کے مقابلے میں پولیس کے پاس جدید اسلحہ نہیں ہوتا، جدید گاڑیاں نہیں ہوتیں، ان کی سیفٹی کیلئے بلٹ پروف جیکٹس نا ہونے کے برابر ہوتی ہیں، ہیلی کاپٹر صرف آئی جی پنجاب کے دوروں کیلئے مختص کیا گیا ہے۔
ایمرجنسی کی صورت میں ادارے کی جانب سے فوری رسپانڈ نہیں کیا جاتا۔

عرصہ دراز سے سنتے آ رہے ہیں کہ ان ڈاکوؤں کو سندھ اور پنجاب کے کچھ سیاسی وڈیرے، جاگیردار، سردار اور پولیس کی کالی بھیڑیں وغیرہ کی پشت پناہی حاصل ہے لیکن آج تک نہ ان کے نام پبلک کئے گئے اور نہ ہی ان کیخلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔

اور تو اور اب ان کے مضبوط ہونے کا یہ عالم ہے کہ ان لوگوں نے اپنے سینکڑوں کی تعداد میں فیس بک اکاؤنٹ اور پیجز بنائے ہوئے ہیں جہاں پر دیدہ دلیری سے بھاری بھر اسلحہ کی نمائش کی جاتی ہے اور اداروں کیخلاف کھلم کھلا دھمکیاں دی جاتی ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ تمام اکاؤنٹ چاند یا مریخ سے تو نہیں نہیں چلائے جا رہے کیا ہمارا ایف آئی اے سائبر کرائم بھنگ پی کر سو رہا ہے جسے یہ اکاؤنٹس نظر ہی نہیں آ رہے جو نہ ان کو ٹریس کیا جاتا ہے اور نہ ہی ان کو بلاک کیا جاتا ہے۔

اگر کسی مخصوص سیاسی جماعت کے کسی ورکرز نے سوشل میڈیا پر کسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہوتا ہے یا اپنی جماعت سے اظہار ہمدردی اظہار محبت کرتا ہے تو اسے ٹریس کرنے میں اور پکڑنے میں اور ان اکاؤنٹس کو ڈس ایبلڈ کرنے میں زرا سی بھی دیر نہیں لگتی۔

خدارا ہوش کے ناخن لیں، کب تک ہماری غریب عوام ان ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر رہے گی، آخر کب یوں لٹتے رہیں گے کب تک ہم نوجوان نسل کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے کب تک ماؤں کی گودیں اجڑتی رہیں گی اور کب تک ان معصوم شہداء کے لواحقین کو معاوضہ و میڈلز ہر ٹرخاتے رہیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں