WHITING CREAM 137

میری آواز- خوبصورت اور خوش شکل نظر آنا، ہر “صنف نازک” کا بنیادی خواب ہوتا ہے

میری آواز
خوبصورت اور خوش شکل نظر آنا، ہر “صنف نازک” کا بنیادی خواب ہوتا ہے
کالم نگار/اعجاز احمد طاہر اعوان

رنگ گورا کرنے والی “WHITING CREAM” جو غیر معیاری اور ناقص میٹیریل اور خطرناک کیمیکل سے با کثرت کریموں کی تیار کی جگہ جگہ اور گلی محلوں میں تیسری کے مراکز قائم کئے گئے ہیں، جس کے مسلسل استعمال سے جلدی، اور کینسر جیسی خطرناک امراض ہمارے معاشرے کے اندر پھیل رہی ہیں اور اس کے خطرناک نتائج سے لوگ بے خبر اور انجان ہیں، جس کے وافر مقدار اور مسلسل استعمال سے “صنف نازک” اپنی حساس اور نازک اسکن کی خطرناک
بیماریوں کے اندر بھی مبتلا ہو رہیں ہیں، مگر ایک ضد ضرور ان کے ذہنوں کے اندر گردش کر رہی ہے کہ۔میں نے اپنی جلد کو گورا کرنا ہے، چاہئے اس کے استعمال کرنے سے کسی خطرناک اور مہلک جلدی بیماری کا شکار ہی کیوں نہ ہو جائیں، ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سن غیر معیاری اور خطرناک کریموں کی تیاری پر اور استعمال کرنے والی “WHITING CREAM” کی خریداری پر ہر سال دنیا بھر میں 10 ارب امریکی ڈالرز خرچ کئے جاتے ہیں، مگر ان سب جعلی اور غیر معیاری کریموں کے استعمال سے رنگت تو گوری نہی ہوتی البتہ جلدی بیماریوں کے پھیلاو میں تیزی کے ساتھ اضافہ ضرور ہو رہا ہے، ان جعلی کریموں کی تیاری کے روک تھام اور تدارک کی طرف کوئی توجہ نہی دی جا رہی، اور لوگ عورتیں اور مد یکساں طور پر رنگ گورا کرنے کے جنون میں دن رات لگے ہوئے ہیں، ان کے وافر استعمال سے گردوں، دماغ اور الرجی کی خطرناک امراض میں بھی تیزی کے ساتھ اضافہ بڑھتا جا رہا ہے، ہر شخص کالے رنگ سے بھاگ کر گوروں کی دنیا میں جانے کی دوڑ می لگا ہے، کالے رنگ والے عورتوں مردوں کے اس احساس کمتری کا فائدہ جعلی کریمیں تیار کرنے والے اٹھا رہے ہیں، گورا رنگ کرنے کے کئے خواتین اور مرد یکساں طور پر “بلیچ کریم” کا استعمال کر رہے ہیں، جعلی رنگ گورا کرنے والی کریموں کی تیاری میں خطرناک کیمیکل “”مرکری”” کا با کثرت استعمال کیا جاتا ہے، جو انسانی جلد کے لئے زہر قاتل ہے، ان جعلی کریموں کی تیاری کے دوران “”مرکری”” کا بہت کثرت مقدار میں استعمال اور ڈالا جاتا ہے جس سے چند دن تو اسکن وائٹ ہو جاتی ہے مگر یہ رنگ گورا کرنے کا مستقل علاج ہرگز نہی ہے، رنگ گورا کرنے والی کریموں کی تیاری میں خطرناک اور جلدی امراض کے علاوہ سرطان اور کینسر جیسی خطرناک امراض بھی پیدا ہونے لگی ہیں،رنگ گورا کرنے والے کریز کی حد تک پہنچ گئے ہیں، رنگ گورا کرنے والے ممالک میں ایشیائی خواتین اور مرد سرفہرست ہیں، لوگوں کے اندر جعلی “”””وائٹنگ “”” کریم کے استعمال سے سرطان اور دیگر جلدی امراض کا پھیلاو تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے، مگر کالے رنگ والے مرد اور خواتین اس کے خطرناک نتائج سے بے خبر خواب غفلت کی گہری نیند میں ہیں، عارضی طور پر ان کریموں کے استعمال سے رنگ گورا تو ہو جاتا ہے مگر مستقبل طور پر رنگ گورا نہی ہوتا، اور جعلی خطرناک کریموں کے استعمال سے اسکن کا کینسر بھی جسم کے اندر پیدا ہو جاتا ہے، “”بلیچ”” کے متواتر استعمال سے خواتین کے اندر “منتھلی پیرئڈ”” کا مسلہ بھی پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خصوصا” عورتوں کو اس کے استعمال ست اجتناب بے حد ضروری ہو کیا ہے،

ان جعلی تیار کردہ اور خطرناک کریموں کو استعمال کرنے سے پہلے کدی ماہر امراض جلد کو ضرور دکھا لیں، اور پھر اس کریم کا استعمال اپنے چہرے کے لئے کریں، اب تک کی تحقیق دے یہ بات سامنے آئی ہے کہ رنگ گورا کرنے والی کریموں کے بڑے نقصانات سامنے آ رہے ہیں، رنگ گورا کرنے کے لئے وہی کریم کا استعمال کتیں جو معیاری اور اسکن کو کوئی خطرناک نقصان نہ پنہچائیں، اور مکمل تسلی کرنے کے بعد ہی کسی معیاری کریم کا استعمال کریں، آج کل گھر گھر کے اندر جعلی کریمیں تیار کی جا رہی ہیں جن کے خلاف آج تک کوئی تادیبی کاروائی عمل میں نہی لائی جا سکی، اس وقت ہزاروں کمپنیاں غیر معیاری کریموں کئ تیاری کے کئے فیکٹریوں کو بنایا گیا ہے، اور کے خلاف کروائی اور گرفتاری کا کوئ متحرک ادارہ قائم نہی کیا گیا، جو ان کے خلاف کاروائی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ “”نشان عبرت”” بھی بنائے، رشوت اور لے دیے کر آسانی سے جان چھوٹ جاتی ہے جعلی کریم کا استعمال اور مارکیٹ سے خریداری کا ایک معمول بن گیا ہے، یہ غیر معیاری خکریموں کو گھروں کے اندر تیار اور مارکیٹ کے اندر جا کر منظم مافیا بن کر فروخت بھی کر رہی ہیں، اور مردوں سے زیادہ عورتیں اس دھندے کے اندر ملوث ہیں، اور ابھی تک کوئی کاروائی ان کے خلاف سامنے نہی آ سکی، حکومت وقت بھی بے ہوشی میں ڈوبی ہوئی ہے، اور ان کے خلاف کوئی عملی اقدامات کرنے میں کامیاب نہی ہو سکی، اب صورت حال یہ بن گئی ہے کی گورا رنگ کرنے کے چکر میں لوگ اب نفسیاتی مریض بھی بنتے جا رہے ہیں،ہر گھر کے اندر بھی ہر ساس کی یہ خواہش بنتی جا رہی ہے کہ ہمارے گھر کے اندر گوری اسکن اور گوری چٹی ہی بہو بن کر آئے،احساس کمتری کی وبا میں بھی تیزی آ رہی ہے، ہر سال دنیا بھر کے اندر گوارا کرنے والی کریموں کی خریداری پر اربوں ڈالرز خرچ کئے جا رہے ہیں مگر گورے رنگ کا مسلہ جوں کا توں ہی کھڑا ہے اور گورے رنگ کا سنگین مسلہ بنا ہوا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں