تحریر: سلطان حسام انتخاب و اشتراک
فا طمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک
ایک مرتبہ پاکستان میں چائنہ سے وفد آیا ہوا تھا جس نے پاکستان کے مختلف لوگوں سے ملنا تھا۔ وہ اپنے ساتھ چینی شہریت رکھنے والی ترجمان بھی لے کر آئے ہوئے تھے۔ ہمارے لوگ بغیر کسی ترجمان کے انگریزی میں بات کرتے اور وہ اپنی ترجمان کو بتاتے پھر وہ ترجمہ کرکے ہمارے لوگوں کو بتاتی۔ جس بات نے مجھے یہ کہانی لکھنے پہ مجبور کیا وہ یہ کہ
چین کے وفد کی ترجمان جب انگریزی میں بات کرتی تو اسے دشواری کا سامنا کرنا پڑتا۔ یوں لگتا کہ اس کے گلے میں ہڈی پھنس گئی ہے اور وہ اسے نگلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میں سوچ رہا تھا کہ اس قوم نے انگریزی سیکھے بغیر کیسے ترقی کر لی ہے۔ اور ہم انگریز بن کر بھی ترقی نہ کر سکے۔
میں نے خود میٹرک کے بعد تعلیم انگریزی زبان میں حاصل کی ہے۔ جس کا نقصان یہ ہوا کہ میں اپنوں سے دور ہوتا چلا گیا۔ اور اپنے ہی لوگوں سے نفرت کرنے لگا۔ جب میں نے عربوں کو دیکھا وہ عربی میں بات کرنا فخر سمجھتے ہیں انگریز انگریزی زبان میں اور چینی لوگوں کو دیکھا کہ وہ چینی زبان میں بات کرنا پسند کرتے ہیں۔ یقین کیجئے میں نے میسجز میں بھی اردو لکھنا شروع کیا۔ پھر لوگ مجھے سمجھنے لگے اور قریب آنے لگے۔ میں سمجھتا ہوں میں نے وہ وقت برباد کیا جب میں دیسی گورا بنا رہا۔ آپ سے بھی درخواست ہے اپنے موبائل سے اردو میں لکھ کر بات کیا کریں۔ ہماری غیرت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنے ملک، اپنی زبان، اپنے قانون اور اپنے لوگوں سے محبت کریں۔ یہی ہماری ترقی کی ضامن ہے۔
یہ مٹی آپ کی وفاوں کا آپ کو ضرور صلہ دے گی۔