نمیرہ محسن 364

چاندنی کی پازیب پہنے شاعرہ : نمیرہ محسن

چاندنی کی پازیب پہنے
رات کے اس نیلم پہر
چمپا نے آنکھ کھولی
تھم تھم کے چلتی
دست صبا نے چھوا
نور میں دھلا
موتیا کا مکھڑا
حویلی کی سرخ اینٹیں
مٹی کی خوشبو دان کر رہی ہیں
پیپل کے چمکتے، سڈول تنے
چمکتے پتوں کو سر پر سجائے
آسمان کو مرکز نگاہ بنائے
کنول کے تالابو ں کو بھلائے
بت بنے کھڑے ہیں
جھیلوں کے سینے پر چاند کا عکس تیرتا پھرتا ہے
سنگ مرمر کی شاہ نشیں پر
چاندنی بچھی ہے
گلاب کی کچھ پنکھڑیاں
آس پر سر ٹکائے
چاند کو صبح تک تکیں گی
اور پھر باد سحر کی
سانسیں مہکا کر
مر جائیں گی
چاند کا موہ ہے ہی برا
کون سمجھائے دیوانوں کو
یہ کسی کی نہ سنیں گے
محبت ایسی ہی بلا ہے
نمیرہ محسن
مئی 2022

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں