خصوصی کالم/اعجاز احمد طاہر اعوان
اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب 45 کروڑ سے زائد افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں حالانکہ کرہ ارض کا دو تہائی حصہ پانی پر مشتمل ہے، اس کے باوجود پینے کے پانی اور آبپاشی کے لئے پانی کی مقدار صرف 3% ہے، جس میں تقریبا” ڈیڈ فیصد سے کم گلیشیئر اور برف کے تودوں کی صورت میں منجمد پڑا ہے، اور گزشتہ 90 سالوں کے دوران پانی کا استعمال ہ گنا بڑھ چکا ہے، عالمی اداروں کی طرف سے شائع ہونے والی ریسرچ رپورٹ کے مطابق سال 2030 تک پانی کے استعمال میں اضافہ کی شرح میں 80% تک بڑھ جائے گا، اور ترقی یافتہ ممالک میں پانی کی فی کس شرح 90% ت پہنچ جائے گئی، ترقی پذیر ممالک میں گندہ پانی اور 75% کارخانوں کا آلودہ پانی صاف پانی کے ذخائر می شامل ہو کر آبی ذخائر کو تباہ کر رہی ہے، اور گندے پانی کے استعمال کی وجہ سے پیٹ کی بیماریاں جگر پیچش اور گردے کے امراض کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پانی تخلیق آدم ہی سے انسان کی بنیادی ضرورت رہا ہے، جس کے بغیر زندگی کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے،
“ورلڈ میٹرولاجیکل آرگنائزیشن ” WMO” کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر یہ بات 100 فیصد یقینی ہو چکی ہے کہ سال 2025 تک ایک آدمی کے پاس پانی کا ذخیرہ شج کی نسبت آدھا ہو جائے گا،سال 1960 میں جتنا پانی ایک آدمی کے پاس تھا اس سے نصف آج کے دور کے آدمی کے پاس آج میسر ہے، اس وقت دنیا بھر میں پایا جانے والا پانی 97 فیصد پانی نمکین ہے، جبکہ بقیہ 25 فیصد پانی پینے کے قابل ہے،
ڈبلیو ایم او “WMO” کے مطابق اس وقت دنیا بھر کی آبادی کا پانچواں حصہ یعنی 508 ارب لوگ تازہ اور صاف سھترے پانی کی نعمت سے یکسر محروم ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا کے اندر بسنے والے باشندوں کو پانی کی اہمیت اور آفادیت کے لئے باقائدہ طور پر آگئی مہم کا آغاز شروع کر دیا جائے، آنے والے وقت میں جنگیں پانی کی تقسیم اور ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے جنگیں لڑی جائیں گئیں، از وقت اک ی کروڑ دے زائد باشندے پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں
پانی سے ہی انسان کی زندگی شروع ہوتی ہے اور وہی اس کا غالب جزا ہے، اور اسی پر مدار حیات بھی ہے، ای، عام زندگی کو روزانہ کی بنیاد پر 30 گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے، آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ پانی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ کو عام کیا جائے اور پانی کی خصوصیت پر خصوصی مضامین لکھے جائیں اگر ہم نے اس اہم اور بنیادی ایشو پر غور نہ کیا تو خدانخواستہ پانی کی قلت کے قحط کی نوبت بھی آ سکتی ہے، اللہ وہ وقت اور نوبت کبھی نہ آنے دے اور ہمیں ہر بڑی آفت سے محفوظ رکھے
(آمین ثم امین)