مجھے ہے حکم اذاں 290

آوازیں گونجتی ہیں

آوازیں گونجتی ہیں
بازگشت
ہوا میں مل کر
بادبانوں کے
کشتیوں
بادلوں
پانیوں کے کانوں میں
گنگناتی ہیں
نغمے سناتی ہیں
اور تم اپنی سماعت کی
اس معجزہ رسائی سے
چونک کر
پل بھر کو رکتے ہو
حیرت زدہ سے
اور پھر سر کو جھٹک کر
مسکرا کر اک شبہ ء موہوم جانے
آگے بڑھ جاتے ہو
اگر تم رک سکو تو
اگر تم سن سکو تو
اک پکار جو کوئی سن نہ پایا
ایک قہقہہ جو کھو گیا تھا
کوئی خالی سی سسکی
مکئی کے کھیتوں میں
اک ہلکی سی لرزش
سورج کی کرن سے
کلی کا چٹکنا
وہ بے آواز آنسو
جو پرشور بہت تھا
شاید بہت سے کھونے والے
اپنے کچھ ان کہے نامے
ہوا کے سپرد کر کے
جا چکے ہیں
شاید اوپر کہیں بادلوں سے پرے
کوئی ایسی دنیا ہے
جو مرتی نہیں ہے
مگر مرنے سے پہلے ملتی نہیں ہے
کبھی جو تم تھم سکو تو
اور پھر سن سکو تو
وہ پیام سننا
گر سمجھ سکو تو
نمیرہ محسن
11 فروری 23

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں