توشہ خانہ کیس.2 رکنی بینچ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کرے گا 82

توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ آج سنایا جائے گا

سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)
اسلام آباد ہائی کورٹ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ آج سنائے گی،چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ 11 بجے سنایا جائے گا.
اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کے دلائل سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا.
گزشتہ روز دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا،لطیف کھوسہ نے نوازشریف کی سزا معطلی کا حکم بحال رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیدیا.
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہاکہ انہوں نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو مشق ستم بنا رکھا ہے،چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ چھوڑ دیں اس طرف نہ جائیں،امجد پرویز نے کہاکہ انہوں نے بیانیہ بنایا کہ پہلا کیس ہے جس میں ملزم کو حق دفاع کا موقع نہیں دیا گیا،الیکشن کمیشن فیصلے میں کہا گیا چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے،یہ منظوری الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد دی گئی،فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا گی.
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ دفتر جو بھی ضروری ہو کرے، الیکشن کمیشن نے کسی فرد کو تو ہدایت جاری نہیں کی، سیکرٹری الیکشن کمیشن کو تو ہدایت جاری نہیں کی، وہ کیوں کمپلین کرے؟یہاں لایکشن کمیشن نے سیکرٹری کی بجائے آفس کو یہ ہدایت دی ہے.
امجد پرویز نے کہا کہ اس کمپلینٹ کا ڈرافٹ الیکشن کمیشن نے منظور کیا،الیکشن کمیشن کے فل کمیشن نے کمپلینٹ کی منظوری دی،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا سیکرٹری کے علاوہ کوئی اور بھی کمپلینٹ دائر کرسکتاتھا؟کیا الیکشن کمیشن کا ڈی جی لا بھی یہ کمپلینٹ دائر کر سکتا تھا؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کا ایڈمنسٹریٹو سربراہ ہوتا ہے، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ایڈمنسٹریٹو معاملات رجسٹرار چلاتا ہے،چیف جسٹس کیا رجسٹرار کو کوئی کرنے کا کہے گا یا آفس کو؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ چیف جسٹس رجسٹرار کو کہیں یا آفس کو دونوں ہی درست ہونگے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ابھی کیا رہ گیا ہے؟وکیل نے کہاکہ کمپلینٹ کا دورانیہ، حق دفاع ختم ہونے اور دائرہ اختیار طے ناکرنے کے نکات رہ گئے،امجد پرویز نے کہاکہ آفس نے مجھے خواجہ حارث کے بیان حلفی کی مصدقہ کاپی فراہم نہیں کی، میں آخری شخص ہوں گا جو اس پر کاؤنٹرایفی ڈیوٹ جمع کرائے، بیان حلفی کاسپریم کورٹ میں بھی تذکرہ ہوا مگر وہ آفس میں سی ایم کے ذریعے دائر نہیں ہوا،بیان حلفی ادھر ہی دوران سماعت کورٹ کر دیا گیا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں