یوٹرن لینا چاہیے
زندگی میں اعتبار بڑی چیز ھے ، انسان اپنے کردار سے اعتبار کی بنیاد رکھتا ھے۔ انسان اعتبار دنوں میں نہیں سالوں کی محنت سے حاصل کرتا ھے۔
جو سماجی اور سیاسی شخصیات ہوتی ہیں ان پر عوام کی گہری نظر ہوتی ھے۔
عبدالستار ایدھی ایک عہد کا نام ھے ان پر لوگوں کو اعتبار تھا۔
انکے فلاحی کاموں کی طویل فہرست ھے۔ اس حقیقت سے انکار ناممکن ھے
اسی طرح ملک میں دیگر چھوٹے بڑے ادارے ہیں جن پر عوام اعتبار کرتی ھے وجہ صرف انکے کیے ہوئے کام نظر آتے ہیں۔
خلق خدا انکے کارناموں کا ذکر اچھے لفظوں میں دہراتی ھے۔
اگر سیاسی شخصیات کی طرف دیکھیں تو ایک نام سبھوں کی زبان پر ھے عمران خان۔
سیاست میں آنے سے قبل شوکت خانم ہسپتال قائم کیا، جہاں لوگوں کو علاج کی سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں ۔
ہسپتال کے معیار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ھے جب عمران خان ایک حادثہ کا شکار ہوئے تو اسی ہسپتال میں اپنا علاج کروایا۔
بیرون ملک علاج کروانے نہیں گئے
انکا ماننا ھے میرا جینا مرنا اسی ملک میں ھے۔
عمران خان نے نمل یونیورسٹی بھی بنائی جہاں بین الاقوامی معیار کی تعلیم دی جاتی ھے۔
عوام ان چیزوں کو دیکھ رہی ھے جبکہ ایک بھی سیاسی شخصیت نے ایسا کارنامہ ذاتی طور پر سرانجام نہیں دیا ھے۔
اقتدار میں رہتے ہوئے ہسپتال تو بنوائے مگر اپنا علاج وہاں نہیں کرواتے ہیں۔
ان ہسپتالوں کے معیار کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ھے۔
عوام کی اکثریت عمران خان کی شخصیت پر اعتبار کرتی ھے۔
جب اعتبار لوگوں کے دلوں میں قائم ہو جاتا ھے اعتماد کا سلسلہ شروع ہوتا ھے۔ یعنی اگر ہم اسکی آواز پر لبیک کہں گے تو یقین محکم ہوتا ھے کہ وہ دھوکہ نہیں دے گا۔
حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے سلسلے میں فوراً فنڈ ریزنگ کے لیے
عمران خان نے ٹیلی تھون کا انعقاد کیا تا کہ بیرون ملک میں مقیم پاکستانی فارن فنڈنگ کر سکیں۔
عمران خان کی آواز پر صرف دو گھنٹوں میں پانچ ارب اور بیس کروڑ کی خطیر رقم جمع ہو گئی۔
یہ وہی عمران خان ھے جس پر الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کا مقدمہ دائر کیا ہوا ھے۔
عمران خان بحیثیت مسلمان اور ایک پاکستانی ہونے کے ناطے عوام کا درد نہ صرف رکھتے ہیں بلکہ انکی مدد کرنے میں کبھی پیچھے نہیں رہے۔
امپورٹڈ حکومت نے عمران خان کے خلاف دہشتگردی اور دیگر مقامات قائم کیے ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی مبصرین ، کالم نگار اور میڈیا کا کہنا ھے یہ مقدمات سیاسی انتقام ھے۔
اگر امپورٹڈ حکومت پر عوام کو اعتبار ہوتا تو کبھی بھی عمران خان کے جلسے اتنے کامیاب نہیں ہوتے۔
بین الاقوامی طاقتیں اور دوست ممالک حکومتی خزانے میں نقد رقوم جمع کرنے کی بجائے اشیاء امداد کی شکل میں روانہ کر رہے ہیں۔
بیرون ملک اور اندرون ملک پاکستانی وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں رقم جمع کرانے سے کترا رہے ہیں۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف چار لاکھ رقم جمع ہوئی ھے
جب عوام کا حکومت پر سے اعتماد اور اعتبار اٹھ جائے تو حکومت کے پاس کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔
حکومت انتقامی کاروائی پر اتر جاتی ھے ٹی وی چینلوں کی بندش صحافی اور دانشوروں پر مقدمات قائم کرنا
آج وطن عزیز میں یہی کچھ ہو رہا ھے۔
حکومت سیلاب زدگان کی بحالی میں سنجیدہ نظر نہیں آتی ھے۔
انکے وزراء جب اپنے علاقے کا دورہ کرتے ہیں، عوام کا سمندر انکے خلاف نکل آتا ھے۔
حکومت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا اعتبار کھو چکی ھے۔
رجیم چینج کے نام پر جنہوں نے امپورٹڈ حکومت کو عوام پر مسلط کیا ھے انکو چاہیے یوٹرن لیں اور عوام کا اعتماد بحال کریں۔
یہ سب اسی وقت ممکن ھے جب ملک میں فوری صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں۔