متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عمران نیازی نے کل سویلین مارشل لا نافذ کیا 186

متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عمران نیازی نے کل سویلین مارشل لا نافذ کیا

(سٹاف رپورٹ،تازہ اخبار،پاک نیوز پوائنٹ )

متحدہ اپوزیشن کی نیوز کانفرنس میں بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ کل کا دن پاکستان کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، جب عمران نیازی نے سویلین مارشل لا نافذ کیا، عمران خان اور اس کے حواریوں نے آئین کی واضح خلاف ورزی کی ہے، 3 نومبر 2007 کو جنرل مشرف نے بھی یہ ہی حرکت کی تھی.
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ 24 مارچ کو اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی منشا کے مطابق عدم اعتماد کو ایجنڈا میں شامل کیا، ایک لیگل عمل کے مطابق ایجنڈا ایٹم مرتب کرواتا ہے، اگر آرٹیکل 5 کے زمرہ میں کوئی چیز آرہی تو 24 مارچ کو اسپیکر نے ایجنڈا میں کیوں شامل کیا، ووٹنگ کل ہر صورت ہونا تھی، عمران نیازی کی آئینی شکنی اور فسطائی سوچ غلط آگئی، پٹی اسپیکر کو عمران نیازی نے آلہ کار بنایا۔ ہم آرٹیکل 5 کے تحت تو سب غدار ہوگئے، یہ لوگ پاکستان کے محب وطن اور ہم غدار قرار پائے، یہ آئین و قانون کے ساتھ مذاق ہے، یہ ہے وہ بنیاد جس کی بنا ہے عمران نیازی نے سازشی ذہن کے ساتھ آئیں توڑا، صدر کو پارلیمان کو تحلیل کرنے کا کوئی حق نہیں تھا آئین توڑ، آرٹیکل 2 ہاوس کی کارروائی کو تحفظ دیتا ہے، اگر آئین توڑا جائے تو یہ معاملہ معمولی نہیں ہے، پورے پاکستان کی گلی محلوں میں احتجاج کریں گے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اگر کوئی بھاشن امریکا سے آیا تھا یا اس پر اعتراض تھا تو 24 مارچ کو اس پر بات کیوں نہیں کی گئی، اس پر اعتراض کیوں نہیں اٹھایا، یہ سب ایک سوچ سمجھ کے ساتھ کیا گیا، عمران نیازی کو شکست فاش ہونے جارہی تھی یہ اس کا سامنا نہیں کر سکتے تھے، جمہوریت کو مسخ کیا اور آئین توڑا، ہمارے سفیر اسد خان نے ٹوئٹ کیا کہ 16 مارچ کو امریکی سیکرٹری ڈونلڈ لو نے دعوت دی ، دعوت 16 مارچ کو ہوئی اور خط 7 مارچ کو موصول ہوا، 16 مارچ کی دعوت میں شکر ادا ہورہا ہے، یا تو یہ بات غلط ہے جو سفیر نے ٹوئٹ کی، اگر 7 مارچ کو کوئی میٹنگ ہوئی تو 16 مارچ کی دعوت کا شکریہ کس بات کا، یہ دونوں متضاد باتیں ہیں، اگر دھمکی دی گئی تھی 7 مارچ سے لیکر 24 مارچ تک اس وقت آرٹیکل 5 کی بات کیوں نہ کی گئی.
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ عدالت عظمٰی نے کہا ہے کہ کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھایا جائے، ماورائے آئین اقدام تو وزیر اعظم، صدر اور اسپیکر اٹھا چکے تھے، چند روز پہلے اٹارنی جنرل نے کہا تھا ووٹرز کو جانے دیں گے، کل بھی انہوں ںے ایک نجی ٹی وی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ووٹنگ ہوگی.
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ قومی اسمبلی میں جو کل ہوا آئین کو توڑا گیا جمہوری عمل کو سبوتاژ کیا گیا، اپوزیشن کے پاس ایک ہی آئینی طریقہ ہے جس کے ذریعہ وزیر اعظم کو ہٹایا جا سکتا ہے، اور ہم نے وہی کیا، لیکن وزیر اعظم نے آئین توڑ کر اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے، ہم سب جمہوریت پسند لوگ ہیں، 1973 آئین کی بنیاد ہم سیاسی جماعتوں نے رکھی، پاکستان کے آئین کا دفاع کرنا ہر ایک پاکستانی کی ذمہ داری ہے، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ کوئی غیر آئینی کام کیا جائے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہمارے کچھ کارکنان کنفیوژ ہیں اور کچھ کارکن جشن منا رہے ہیں کہ سلیکٹڈ کی حکومت کو گھر بھجوادیا، وزیراعظم کو پتہ نہیں ان کے ساتھ ہوا کیا ہے، ہم سب کے دباؤ کی وجہ سے 3 ماہ اس حکومت کا جینا حرام ہوگیا تھا، عمران نیازی نے اس دباؤ میں خود کشی کرلی، وزیر اعظم اپنی انا کے نتیجہ پر اسی نتیجہ پر آسکتے تھے، وہ خود اگر استعفیٰ دیتے تو وہ آئینی ہوتا، ووٹنگ ہوتی تو وہ جمہوری عمل ہوتا، ہوا یہ کہ صدر پاکستان اور اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر نے آئین توڑ کر عمران خان کی انا کو سنبھالا دیا، عدالت فیصلہ کرے آئین ضروری ہے یا عمران خان کی انا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں