پی ٹی آئی کے ٹھیک لوگ قانون کے دائرے میں رہ کر الیکشن لڑسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم 135

پی ٹی آئی کے ٹھیک لوگ قانون کے دائرے میں رہ کر الیکشن لڑسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم

سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ٹھیک لوگ قانون کے دائرے میں رہ کر الیکشن لڑسکتے ہیں۔ سینئر صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا انتخابات میں کسی کی حمایت کریں گے اور نہ ہی کسی کیلئےادارہ جاتی مداخلت ہوگی، پی ٹی آئی کے جو لوگ ٹھیک ہیں وہ قانونی دائرے میں رہ کر الیکشن لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس پونے تین ماہ رہ گئے ہیں،ہم صرف الیکشن کرانے آئے ہیں، میری گفتگو پر مسلسل باتیں کی جاتی ہیں، مجھے وضاحتیں دینے کی ضرورت نہیں ہے.
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں کوئی مغل بادشاہ ہوں جو کہوں کوئی لڑے گا یا نہیں، ہم کسی کو فیور دیں گے نہ ہی کسی کیلئے ادارہ جاتی مداخلت ہوگی۔غیر قانونی مہاجرین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صرف ان افغان مہاجرین کو نکال رہے ہیں جو رجسٹرڈ نہیں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے، بی ایل اے پاکستان کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور اُس نے 350 لوگوں کو اپنا ہیرو قرار دیا ہے، اس جنگ میں ہمارے 80 ہزار لوگ شہید ہوئے جن پر کوئی بات نہیں کرتا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان حکومت کا ترجمان تھا تب بھی خود کو ریاست کا ترجمان کہتا تھا،ہمیں لگی لپٹی رکھے بغیر بات کرنی ہے، جس نے غلطی کی اسے سزا ملنا چاہیے، اختر مینگل کہتے ہیں سات سے نو ہزار لوگ لاپتہ ہیں مگر جب ڈیٹا مانگیں تو نہیں دیتے اسی طرح اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھی سامنے آیا کہ بلوچستان سے سو کے قریب لوگ جبری لاپتہ ہیں۔ایک شخص بھی جبری لاپتہ نہیں ہونا چاہیے،مگر یہاں باتیں زیادہ کی جاتی ہیں، ماماقدیر کو انگیج کرنے کیلئےا سٹیٹ نے کچھ لوگ ہینڈ اوورکئے ہیں، ریاست کب کیا کر رہی ہے یہ بتایا نہیں جاتا، پاکستان ایک ریاست ہے یہاں سب کرداروں کو دیکھنا ہوتا ہے۔ کیا بلوچستان میں انڈیا کے اسپانسرڈ لوگ نہیں ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ راجہ ریاض سے پوچھ لیں میرا نام کس نے دیا تھا، تعیناتی سے ایک ہفتے قبل مجھ سے پوچھا گیا تو میرا جواب تھا کہ نگراں وزیراعظم بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہوگی۔ہم نے ڈیڑھ ماہ میں پٹرول، ڈیزل کی اسمگلنگ کو روکا، ایران سے روزانہ پیٹرول، ڈیزل کی 27 ہزار گاڑیاں آرہی تھیں، تیل کی اسمگلنگ سے ملک کو ایک ارب روپے کا نقصان ہورہا تھا۔جب ہم نے اسمگلنگ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تو مجھے کہا گیا اس سے لوگوں کے روزگار وابستہ ہیں اس پر میرا جواب تھا کہ خالی اسامیوں پر لوگوں کو بھرتی کرلیں.
نگراں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نومئی کے واقعات میں سب کو پتہ ہے کون کیا کر رہاہے، کسی کو پریس کانفرنس کر کے رعایت نہیں ملے گی، اس معاملے میں علی محمد خان کا کیس سب کے سامنے ہے، پریس کانفرنس کرنے والوں کو بھی قانون کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، نومئی کے واقعات میں عدالتیں اپناکام کریں گی اور ریاست کا اپنا فیصلہ ہے۔یہاں صرف عمران خان نہیں، نوازشریف ہیں،بھٹو تھے، واشنگٹن پوسٹ نے د و امریکی شہریوں کی گرفتاری کا پوچھا، جس پر انہیں بتایا کہ ہم نے کوئی قانون تو نہیں بنایا کہ امریکیوں کو یہاں لوٹ مار کی اجازت ہو.
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ریاستی سطح پر کسی نے بات نہیں کی البتہ کچھ لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اسرائیل پربحث ہو اس لئے بات سامنے آئی.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں