نمیرہ محسن 86

بارش چھم چھم برستی ہو

نمیرہ محسن ،پی این پی نیوز ایچ ڈی

جل کر ہم خاک ہوئے
اب چلتے ہیں کسی دیس کو ہم
جہاں بھیگی بھیگی سڑکوں پر
بارش چھم چھم برستی ہو
اک جنگل میں کھو جاتی ہو
نیلی لمبی کوئلہ سی سڑک
ہم بیٹھ کے اس کے بیچ و بیچ
چیخ چیخ کر رو دیں گے
بادل جو برکھا بھول گئے
ہم ان کا دل بھی بھگو دیں گے
گیلے گیلے درختوں کے
بھورے بھورے تنوں سے
لپٹے رہیں گے عمروں تک
اس دل کی دھڑکن سن کر سب
پنچھی اڑنا تج دیں گے
بارش کا موسم گزرے گا
وہ جنگل بھیگا رہ جائے گا
اس برس کی برکھا دیکھے گی
جنگل میں نیلے پھولوں پر
سونے کا غازہ لپٹے گا
کئی جھرنے پھوٹ پڑے ہونگے
جھیل جھیل سب بن ہوگا
جب چندا ساون پر ہنس دے گا
اور چاندنی کھل کر کہہ دے گی
” اب جاو ساون گھر کو تم
اک پگلی یہاں ہے آن بسی
ان نیلے نیلے پھولوں میں
اس کے جسم کے ٹکڑے ہیں
برہا کی زرد ہواوں سے
ان کے گالوں پر
اک سونے جیسا غبار بھی ہے
اس پگلی نےاس جنگل کو
اپنے آنسو دان کیے
جب جنگل پورا روتا ہو
تیری تمنا کیونکر ہو!!!”
آو ہم اب بھاگ چلیں
اس بن کی کالی سڑک کی اور
سنا ہے میں نے ہواوں سے
وہاں رونے والے جاتے ہیں
اور اشک وہاں دے آتے ہیں
جل کر ہم بھی خاک ہوئے
اب چلتے ہیں اس دیس کو ہم

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

بارش چھم چھم برستی ہو” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں