میری آواز ،شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او SCO) کانفرنس پاکستان 100

کراچی میں آبادی بڑھنے کے ساتھ نئے “”شہر خاموشاں”” کا سنگین مسئلہ

میری آواز

اعجاز احمد طاہر اعوان،پی این پی نیوز ایچ ڈی

اس وقت شہر قائد کراچی کی آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ دیگر سنگین مسائل کے ساتھ ہی نئے قبرستانوں کی ضرورت شدت کے ساتھ سر اٹھانے لگی ہے۔ غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت کراچی کی آبادی ساڈھے تین کروڑ سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ اور بدستور اضافہ کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ شیر کراچی اس وقت “”مسائلستان”” کی صورت بھی اختیار کر چکا ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہاں پر تدفین اور نئے قبرستانوں کی سنگینی بھی پیچیدہ صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اور شرح اموات میں مسلسل اضافہ اور قبرستانوں کی کمی بھی گھمگیر صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ اس وقت کراچی میں توریبا” 182 قبرستان ہیں۔ جن۔میں سے 163 قبرستان مسلمانوں کے لئے اور باقی 19 دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ اس وقت کراچی کا “”میوہ شاہ قبرستان “” سب سے بڑا قبرستان ہے۔ جس کے ایک حصے میں یہودیوں کا واحد قبرستان بھی شامل ہے۔ قیام پاکستان کے وقت اس شہر کی آبادی کم و بیش صرف تین لاکھ تھی۔ زندگی کی دوسری ضروریات کے ساتھ ساتھ قبرستان وہ جگہ ہے کہ۔جسے آخری آرام گاہ یا پھر آخری منزل قرار دیا جاتا ہے۔ قیام۔پاکستان کے بعد گزشتہب77 سالوں کے دوران قبرستانوں کی اہمیت کو ہمیشہ سے ہی نظر انداز رکھا گیا ہے۔ اس شہر کے تمام قبرستانوں پر “”گورکن مافیا”” نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اور قبروں کے حصول اور تدفین کے لئے میں مانگے دام وصول کئے جاتے ہیں۔ جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے؟ کراچی کی تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی آبادی کے لحاظ سے آج بھی موجودہ قبرستانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کراچی۔میں مجموعی طور پر 200 سے قبرستان ہیں۔ ان میں عام قبرستانوں کی تعداد 192 کے لگ بھگ ہے۔ مسیحی برادری کے لئے قبرستانوں کی تعداد صرف 12، اور غیر مسلم قبرستانوں کی تعداد 19۔کے لگ بھگ ہے۔ بلدیہ عظمی کراچی کے پاس اس وقت رجسٹرڈ مسلم قبرستانوں کی تعداد 46 ہے۔ جس کا انتظام و انصرام “”کے ایم سی”” کے ذمے ہے۔ اس وقت کراچی کے پوش علاقوں ڈیفنس میں بھی 5 قبرستان ہیں۔ اس وقت کراچی میں قبروں کے حصول کے لئے “”گورکن مافیا”” کا مکمل قبضہ ہے۔ جن کی۔ملی۔بھگت اور نئی عرب کے حصول کے لئے منہ۔مانگے دام وصول کئے جاتے ہیں۔ جس کی ڈیمانڈ سیک لاکھ سے پانچ لاکھ تک کی جاتی ہے۔ جبکہ بلدیہ عظمی کراچی۔کے محکمہ قبرستان کے مجوزہ ریٹ 14300 روپے مقرر ہے، “”گورکن مافیا”” کی طرف سے قبر کے حصول کے لئے بڑے قبرستان میں 5 لاکھ روپے تک وصولی کا بھی ہوشربا انکشاف سامنے آیا ہے۔ اب اس مہنگائی کے دور میں خراچی کے شہریوں کا مرنا بھی محال ہو گیا ہے۔ کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر شہر کے اندر نئے قبرستانوں کئ کوئی منصوبہ بندی سامنے نہیں آ سکی؟ اور نہ ہی حکومت سندھ نے اس سنگین مسلہ کی طرف اپنی کوئی سنجیدہ کوشش کی یے۔ اب تقرئبا” شیر قائد کراچی کے تمام قبرستان بھر چکے ہیں۔ اور نئی اموات کی صورت میں تدفین کی گنجائش بھی ختم۔ہو کر رہ گئی ہے۔ نئے قبرستانوں کو بنانے کے لئے حکومت سندھ نے اب تلک کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔ کراچی میں کسی بھی قبرستان کے اندر تدفین کی گنجائش نہیں ہے۔ جس سے آنے والے دنوں میں تدفین کے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بلدیاتی اداروں اور حکومت سندھ کے ذمہ داران نے اب تک نئے قبرستانوں کے لئے نئی جگہ کے لئے کوئی سنجیدہ اقدامات اور منصوبہ بندی کی ہے۔ اگر یہ صورتحال اسی طرح رہی تو کراچی کے شہریوں کو اپنے عزیز و اقارب کی تدفین کے لئے مزید مشکلات سے گزرنا پڑے گا، اس لئے اس سنجیدہ اور فوری مسلہ۔کی طرف اعلی حکام اور حکومت سندھ فوری اپنی توجہ مرکوز کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں