پنجاب میں اگر اقتدار پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کو حکومت نہیں ملی تو ملک حقیقی معنوں میں تباہی کی طرف چل پڑے گا
مفاہمت کے بادشاہ توڑ جوڑ کا اعلان کر چکے ہیں
خدارا عدلیہ اور نیوٹرلز سے گزارش ھے ملک کو تباہی اور بربادی کے راستے پر جانے سے روکیں
الیکشن کمیشن کی ہر ممکن کوشش ھے فارن فنڈنگ کیس پر فیصلہ جلد از جلد صرف پی ٹی آئی کے خلاف سنا کر ملک کو انتشار کی راہ پر گامزن کر دیا جائے
ڈالر 225 روپے میں فروخت ہو رہا، کراچی اسٹاک ایکسچینج نفسیاتی حد برقرار نہ رکھ سکا اور انڈکس 41 ہزار سے نیچے آگیا
بین الاقوامی معشیت کے اعداد شمار کے مطابق پاکستانی معیشت منفی زون میں چلی گئی ھے
آئی ایم ایف نے ملک میں عدم اعتماد کی فضاء کو دیکھنے ہوئے قرضہ کی قسط جاری کرنے سے روک دیا
پچھلے تین ماہ میں روپے کی قدر میں 42 روپے کمی واقع ہوئی ھے
بیرونی قرضوں کی مد میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ھے گرتی ہوئی معیشت کی وجہ کر روپیہ اپنی قدر کھونے پر مجبور ھے
بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ کر ایکسپورٹ تنزلی کا شکار ھے
ٹیکسٹائل کے برآمدات میں نمایاں کمی واقع ہوا ھے نہ صرف یہ آڈرز کینسل ہو رہے ہیں
ایڈوانسڈ کی رقم واپس کرنی ہوگی اور جرمانہ الگ الگ ادا کرنا ہوگا
اسٹیٹ بینک کے پاس دس ارب ڈالرز رہ گئے ہیں پچھلے تین ماہ میں ملکی خزانہ میں سات ارب کی کمی واقع ہوئی ھے
بینکوں نے ڈالر میں ایل سی کھولنے
سے معذرت کر لی ھے ، زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں
مہنگائی کی شرح 32 فیصد تک پہنچ گئی ھے
اسٹیٹ بینک نے شرح سود 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا کہا ھے
افراط زر 18 فیصد کے قریب پہنچ گئی ھے ، پاکستان کی ترقی مزید تنزلی کی متحمل نہیں ہو سکتی ھے
سرمایہ داروں نے اسٹاک مارکیٹ سے سرمایہ نکالنا شروع کر دیا اور اپنی سرمایہ کاری ڈالرز اور پونڈ میں شروع کر دی ھے
فوری طور پر ملک میں سیاسی استحکام ناگزیر ھے ورنہ پندرہ دنوں میں روپے پر مزید دباؤ آنے والا ھے
دسمبر میں پاکستان کی طرف سے جاری کردہ بانڈز پر شرح سود 15 سے 20 فیصد کے حساب سے دینے کے لیے حکومت نیجی بینکوں سے قرضے لینے پر مجبور ہو گی
بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے کارخانوں کو نہ تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں
پنجاب میں گورنرس نہ ہونے کی وجہ کر گندم کی خریداری ابھی تک شروع نہیں ہوئی ھے
نومبر دسمبر میں آٹے کا بحران سر اٹھا رہا ھے
شوگر ملز نومبر کے آخری ہفتے میں کرشنگ کا آغاز نہیں کرے گی اور چینی کا بحران اگلے سال پہلی سہ ماہی میں نظر آرہا ھے
موجودہ صورتحال میں مقتدرہ حلقے اپنی ضد اور انا کی جنگ میں پاکستان کو سری لنکا بنا دیں گے
1971 والی تاریخ کو دہرانے کی راہ ہموار کی جا رہی اکثریتی جماعت کو مفاہمت اور نظریہ ضرورت کے تحت اپوزیشن میں بٹھانے کی سازش شروع ہو چکی ھے
مفاہمت کے بادشاہ کس کے اشارے پر
اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں، پی ڈی ایم کی جماعتیں کیوں شہبازشریف سے کہہ رہی ہیں آپ ڈٹے رہیں
کسی صورت اقتدار سے الگ ہونے کی ضرورت نہیں ھے
مفاہمتی بادشاہ بار بار حمزہ شریف کو یقین دہانی کر رہے ہیں آپ ہی وزیر اعلی رہیں گے
عوام کے ذہنوں میں خدشات جنم لے رہے ہیں رجیم چینج کرنے والے اور انکے سہولت کار آرام سے نہیں بیٹھیں گے
آنے والے 72 گھنٹے پاکستان کی سالمیت کے ل