صدقہ کرنا لازم تھا
اور زندگی پھسلتی جاتی تھی
وہ تہی دامن
اپنی خالی جھولی کو تکتی تھی
لوگ اپنے گھر بنا رہے تھے
شہر بسا رہے تھے
اور اسکی کٹیا
حالات کی آندھی میں
بکھر رہی تھی
صدقہ کرنا لازم تھا
وہ آگے بڑھی
اور اپنی گردن
مالک کی قربان گاہ پر رکھ دی
اسکی شہ رگ سے
زندگی سورج کی روشنی بن کر
بہہ رہی تھی
صدقہ کرنا لازم تھا
نمیرہ محسن
جولائی 2022
107