Sumoto action of the Supreme Court 204

سپریم کورٹ کا سوموٹو ایکشن تحریر : محمد امانت اللہ

سوموٹو ایکشن لینے کا فیصلہ موجودہ حکومت کے خلاف لیا ھے۔ بہت سے صحافی حضرات اور میڈیا ہاؤس والے اُدھم مچا رہے ہیں.

عوام ، دانشور اور سول سوسائٹی یہ جاننا چاہتی ھے سپریم کورٹ کو اس وقت خیال کیوں نہیں آیا جب شہبازشریف اپنی پوری کابینہ کو لندن لےگئے۔
ایک مجرم، نااہل، مفرور اور اشتہاری کے بلانے پر۔
سزا یافتہ مجرم کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی اور وطن عزیز کے مستقبل کے فیصلے کیے گئے۔
سپریم کورٹ کی طرف سے سوموٹو لینا تو دور کی بات کوئی بیانیہ بھی سامنے نہیں آیا۔
قانون کی زبان میں خاموشی نیم رضامندی کہلاتی ھے۔

کیا آئین پاکستان اس بات کی اجازت دیتا ھے؟ کسی مجرم کی سربراہی میں قومی معاملات پر بات کی جا سکتی؟
وزیر اعظم پاکستان غریب عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے بھاری بھرکم کابینہ کے ساتھ لندن جائیں اور ملکی مفادات کو وہاں زیر بحث لائیں کیا عوام جاننے کا حق نہیں رکھتی ھے؟

سپریم کورٹ اگر چاہتی تو وزیراعظم شہبازشریف سے وضاحت تو طلب کر سکتی تھی، بھاری بھرکم اخراجات غریب عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے کیوں کیا ؟
ایک مفرور مجرم کے کہنے پر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔

کیا عدالتوں کو ملکی مفادات، عوام کی مشکلات، سیاسی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں حکومت کے ملوث ہونے کے اشارے مل رہے ہیں جس پر نظر رکھا سپریم کورٹ کی اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔

کیا سپریم کورٹ لندن میں کیے گئے فیصلوں سےآگاہ ھے ؟
سپریم کورٹ کو چاہیےحکومت سے کہے تمام فیصلے عوام کے سامنے رکھیں۔
ماضی میں جب بھی لندن پلان بنا ھے وطن عزیز کے خلاف سازش ہوئی ھے۔
ملک شدید معاشی اور اقتصادی بحران کا شکار ہے لیکن ہمارے قائدین جن کو ملک میں ہونا چاہیے وہ اپنی زندگی کے مزے لے رہے ہیں۔
بیرون ملک وطن عزیز کےخلاف سازشیں کر رہے ہیں۔
ہمیں بتایا گیا کہ قومی مفاد میں عدالتیں 24 گھنٹے کھلی رہیں گیں۔
معذرت کے ساتھ کیا یہ ملک کا اہم مسئلہ نہیں ہے؟ سٹاک ایکسچینج بدترین اعداد و شمار کے ساتھ ہر روز نیچے کی سمت پرواز کر رہا ھے۔
ڈالر دو سو روپے کے قریب پہنچ چکا ھے۔
افراط زر پندرہ فیصد کے قریب ھے، اسٹیٹ بینک نے شرح سود پہلے ہی پندرہ فیصد کر چکی ھے۔

روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔
پنجاب بلکہ پورے ملک میں پولٹری کے کاروبار پر اجارہ داری شریف فیملی کی ھے۔
حمزہ شریف مرغی، انڈے، ڈائری کی مصنوعات سے اربوں روپےکما چکے ہیں۔
بجلی کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ھے۔
ملکی ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں، اسٹاک ایکسچینج میں انڈکس اپنی نفسیاتی سطح برقرار نہ رکھ سکا۔
اسٹاک مارکیٹ میں ہر روز سرمایہ داروں کی رقم ڈوب رہی ھے۔
بیرونی انوسٹرز سرمایہ نکال رہے ہیں

موجودہ حکومت کو پارٹی مفادات عزیز ہیں ملکی مفادات پر، بار بار حکمران جماعت کے وزراء کے بیانات سامنے آرہے ہیں ادارے ذمہ داری لیں ہم مشکل معاشی فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔
امپورٹڈ حکومت چاہتی ھے فیصلے ہم کریں اور ذمہ داری کا بوجھ کوئی اور اٹھائے۔
کہاں ہیں وہ عدالتیں جو چھٹی والے دن آدھی رات کو عدالتیں کھول کر انصاف فراہم کرنے کی دینا بھر میں ایک اعلٰی مثال قائم کی ھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں