نمیرہ محسن 154

رک جاو نہ جاو

رک جاو نہ جاو
ابھی ہم کو رونا ہے
آنسو سب سنبھالے ہیں
دکھوں کی گود ڈالے ہیں
ہماری آنکھ بنجر ہے
اور تمہیں دور دیس جانا ہے
ہم نے سنا ہے
وہاں کی برف بڑی ظالم ہے
دلوں میں اترتی ہے
اپنا دل دیتے جاو دوست
ہم سینے سے لگا لیں گے
پر تمہارے پیارے سے دل کو
برف ہونے سے بچا لیں گے
ہم نے سنا ہے
وہاں کے رہنے والے
بڑے کٹھور ہوتے ہیں
محبت چھوڑ دیتے ہیں
دلوں کو توڑ دیتے ہیں
ان کی رگوں میں
دنیا رقص کرتی ہے
ان کے لبوں پر کانٹے کھلتے ہیں
وہ رشتے توڑ دیتے ہیں
کچھ دن تم جو رک جاو
سینہ چاک کر کے ہم
زخموں کو دکھائیں گے
اور پھر روتے جائیں گے
اپنی بنجر آنکھوں میں
پھیلے دشت کو یارا!
اشکوں سے بھگو لیں گے
نمیرہ محسن
جون 2024

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں