اسٹاف رپورٹ:پی این پی نیوز ایچ ڈی
غیرقانونی انڈین تارکین وطن کی امریکہ بدری: چھ ماہ کا خطرناک سفر، لاکھوں کا خرچہ اور امریکی فوجی طیارے میں ہتھکڑیوں میں واپسی
انڈیا کے صوبہ پنجاب کی سرحد سے متصل ضلع کروکشیتر کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے خوش پریت سنگھ چھ ماہ قبل 45 لاکھ روپے خرچ کر کے غیرقانونی طور پر امریکہ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
18 سالہ خوش پریت کے والد نے بیٹے کو ایجنٹس کے ذریعے امریکہ بھیجنے کی غرض سے اپنی زمین، مکان اور مویشیوں کو گروی رکھ کر قرضہ لیا تھا۔ لیکن اب وہ اُن 104 انڈین شہریوں میں شامل ہیں جنھیں امریکہ میں غیر قانونی حیثیت کے باعث ڈی پورٹ کر کے بذریعہ خصوصی فلائیٹ واپس انڈیا بھیج دیا ہے۔
چھ ماہ کے طویل اور پُرخطر سفر کے بعد خوشپریت سنگھ 22 جنوری 2025 کو امریکہ کی سرحد عبور کرنے میں کامیاب ہوئے تھے تاہم محض 15 بعد ہی یعنی پانچ فروری 2025 کو انھیں غیرقانونی انڈین تارکین وطن سے بھرے امریکی فوجی طیارے میں بٹھا کر واپس انڈیا بھیج دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پانچ فروری کو امریکہ میں غیرقانونی حیثیت میں مقیم انڈین شہریوں سے بھرا پہلا طیارہ امرتسر کے گورو رامداس ایئرپورٹ پر اُترا تھا۔
قرض لے کر 45 لاکھ خرچ کرنے، جان جوکھم میں ڈال کر چھ ماہ کا طویل سفر کرنے اور اس کے عوض امریکہ میں محض 15 دن گزارنے کے بعد ملک بدر ہونے والے خوش پریت اب غیرقانونی طریقے سے باہر جانے کے مخالف ہیں۔
امریکہ تک کے اپنے غیرقانونی سفر کے بارے میں وہ بتاتے ہیں کہ ہمارے پاس صرف پانی ہوتا تھا اور ہمیں جنگل پار کرنے ہوتے تھے۔ بس اپنے راستے پر چلتے رہنا ہوتا ہے، پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھنا ہوتا۔
جو گائیڈ کے ساتھ ساتھ چلتا ہے وہی سرحد پار کروا سکتا تھا، اس سفر میں جو پیچھے رہ جائے گا وہ ہمیشہ پیچھے رہ جائے گا۔
غیرقانونی طریقے سے امریکہ میں داخل ہونے اور پھر وہاں زیر حراست گزارے گئے دنوں کے بارے میں وہ کہ ہمیں امریکہ کے حراستی کیمپ میں 12 دن تک رکھا گیا۔ پہلے ہی دن انھوں نے ہمیں بتا دیا تھا کہ وہ ہمیں انڈیا واپس بھیج دیں گے۔ لیکن ہم نے سوچا کہ وہ ہمارے ساتھ مذاق کر رہے ہیں۔ وہ سنجیدہ تھے لیکن ہم مذاق سمجھ رہے تھے۔
پھر جب انھوں نے ہمیں ہتھکڑیاں لگائیں تو ہمیں معاملے کی سنگینی کا احساس ہوا۔ پہلے تو انھوں نے ہمیں بتایا کہ وہ ہمیں ویلکم سینٹر لے جا رہے ہیں۔ ہم نے سوچا کہ ہمیں وہاں چھوڑ دیا جائے گا، لیکن جب ہم بس سے اُترے تو دیکھا کہ ایک فوجی طیارہ ہمارے سامنے کھڑا ہے۔
خوش پریت کہتے ہیں کہ انھوں نے اس سفر کے لیے 45 لاکھ خرچ کیے اور اب ہم امید کرتے ہیں کہ اگر ہمیں ہمارے پیسے واپس مل گئے تو ہم یہاں کچھ کام کر لیں گے۔ لیکن اب ہم باہر جانے کے بارے میں نہیں سوچیں گے۔
خوش پریت سنگھ کے والد اس موقع پر کافی جذباتی نظر آئے۔ انھوں نے روتے ہوئے التجا کی ہمیں ہماری رقم واپس کر دو، اگر پوری نہیں تو کم از کم آدھی ہی کر دو۔