سٹاف رپورٹ : (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)
اداروں کیخلاف بیانات کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل کو عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے،عدالت پیشی پر پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مجھ پرتشدد کیا گیا جسم پر نشان موجودہیں،فزیکل چیک اپ کیا گیا نہ ہی وکلاسے ملنےدیاجارہا ہے. شہباز گل کا کہنا تھا کہ مجھ سے پوچھاجاتاہےسابق وزیراعظم کیاکھاتےہیں؟ ساری رات مجھےجگایا جاتا ہے،میں وفاقی کابینہ کاممبررہا ہوں.
اسلام آباد پولیس کی جانب سے پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نظر ثانی اپیل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں دائر کی۔نظر ثانی اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم نامہ معطل کر کے مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ملزم شہباز گل سے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔بعد ازاں شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد ہونے کی سماعت ایڈشنل سیشن جج عدنان خان نے کی ڈسٹرکٹ پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل آرڈر ہے یا ایڈمنسٹریٹو آرڈر، اس کو عدالت نے دیکھنا ہے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کو روکنے کی کوشش کی جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب، آپ کی پوزیشن نیوٹرل کی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ اور اداروں کے خلاف کیس ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ آپ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر پہلے دلائل دیں.
جہانگیر جدون نے کہا کہ کیس میں سپیشل سینئر پراسیکیوٹر تعینات کر رہے ہیں وہی دلائل دیں گے، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی جانب سے دیے گئے دلائل سے مطمئن ہوئے تو سماعت کل دوبارہ ہو گی، اگر آپ کے دیے گئے دلائل سے مطمئن نہ ہوئے تو عدالت فیصلہ کر دے گی۔عدالت نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد ہونے کے خلاف نظر ثانی اپیل قابل سماعت ہونے یا نا ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی نظر ثانی کی اپیل کو مسترد کردیا.
یاد رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے پولیس کی جانب سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا.