(سٹاف رپورٹ ، تازہ اخبار، پاک نیوز پوائنٹ)
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں کہا کہ سب نے دیکھا کہ کیسے ضمیر فروشوں کا بازار لگا ، کیسے اکثریت کو اقلیت میں بدلا جارہا ہے.
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خارجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے کہا تھا کہ ایک نئی صورتحال جنم لے رہی ہے جس کا پس منظر سب کے سامنے ہے ، ڈپٹی سپیکر نے ووٹنگ سے انکار نہیں کیاتھا ، جو ہارس ٹریڈنگ ہوئی کیا وہ آئینی تھی ، وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے ٹکٹوں کے خواب دکھائے گئے ، تاریخ ان لوگوں کو بے نقاب کریگی ، یاد رکھئے ماضی کی داستانیں بے نقاب ہو گئیں ، مورخ کا قلم بہت ظالم ہے ، کسی کو نہیں بخشتا.
وزیر خارجہ نے کہا کہ آج پاکستان ایک دو راہے پر کھڑا ہے ، آج قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے کیسے جینا ہے ، خود مختاری سے یا غلامی سے ، قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ سر جھکا کر جینا ہے یا سر اٹھا کر ، در پردہ حکومت کی تبدیلی کی کوشش کی جا رہی ہے ۔تاریخ یہ ناٹک رچانے والوں کو بے نقاب کرے گی ، دو ماہ سے یہ سلسلہ چل رہا تھا.
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم کو دورہ روس کی دعوت آئی ، وزیر اعظم نے مشاورت کی اور یہ طے پایا کہ روس کا دورہ پاکستان کے حق میں ہے ، اس وقت یوکرین کی صورتحال سامنے نہیں آئی تھی ، سب سے مشاورت کے بعد وزیر اعظم دورہ روس کی حامی بھری ایسے میں ہمیں پیغام موصول ہوا کہ دورہ روس کینسل کر دیں ، پاکستان ایک چھوٹا سا ملک سہی مگر خود مختار ہے ، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم وہاں جائیں گے اور اپن ان پٹ دیںگے ۔ روس کے یوکرین پر حملے کے دوران تین ہزار بچے وہاں پھنس گئے ، بلاول صاحب نے پوچھا کہ کون ہمارے بچوں کو لے کر آئے گا ، ہم نے کہا کہ ہم لائیں گے اور دیکھ لیں تین ہزار بچے بحفاظت واپس لائے آج یوکرین میں کوئی بھی پاکستانی پھنسا ہوا نہیں.
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے یوکرین کے سویلین کیلئے امداد دی ، اسی ایوان میں 22،23 مارچ کو حکومت وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا جس میں کشمیر ، افغانستان کے مسئلے کے ساتھ ساتھ یوکرین کا مسئلہ بھی اٹھایا، میں بتانا چاہتا وں کہ ہم نے کیا کردار ادا کیا ، مجھے او آئی سی کے ارکان ممالک سے یوکرین کے مسئلے پر بات کرنے کی ذمہ داری دی گئی ، ہم نے چین کے وزیر خارجہ سے بھی بات کی ، مجھے چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی یوکرین کے مسئلے پر کوئی کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو چین آپ کو سپورٹ کرے گا.
وزیر خارجہ نے کہا کہ شہباز شریف فرماتے ہیں اگر کوئی ایسا مراسلہ ہے تو پارلیمنٹ میں رکھا جائے ، بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ فیک ڈاکیومنٹ ہے ، فرضی ہے ، مریم نواز صآحبہ فرماتی ہیں کہ یہ ڈاکیو منٹ فارن آفس میں بنا ہے ، یہ بہت بڑ االزام ہے ، روزے سے ہوں ، اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ ہم قوم ے جھوٹ نہیں بول رے تھے ، حقائق پیش کر رہے تھے ، پیش کر رہا ہوں ۔کل یہ ذمہ داری آپ کے پاس ہوگی ، اس ادارے نے آپ کے ساتھ کام کرنا ہے ، ادارے کا احترام فرض ہے ، ہمیں عدالت کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا ، سوال یہ ہے کہ سوالیہ نشان لگا دیا گیا ، اب بھی اگر معزز ممبران نے اس ڈاکیومنٹ کے بارے میں سوالیہ نشان رکھتے ہیں ، میں پیشکش کرتا ہوں کہ ان کیمرہ سیشن میں چلیں ، اپنے سفارتکاروں کو لاتے ہیں اور ممبران کو بریفنگ دیتے ہیں ، دودھ کا دودھ ، پانی کا پانی ہو جائے گا.
انہوں نے مزید کہا کہ نچوڑ یہ ہے کہ ہمیں دھمکی دی گئی کہ اگر عدم اعتماد پاس نہ کی گئی تو نتائج بہت برے ہونگے ، اگر کامیاب ہوگئی تو پاکستان کو معاف کر ینگے بصورت دیگر پاکستان کو قرنطینہ کر دیں گے اور انہیں سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، ہمارا امریکہ سے طویل تعلق ہے ، پاک امریکہ تعلقات اچھے رکھنا چاہتے ہیں، بگاڑنا نہیں چاہتے ، لیکن جب ہم کہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر امریکہ کردار ادا کرے تو وہ نہیں کرتا.
204