sad news of the city of Daska "DASKA", the owner of a fake blood test laboratory 184

شہر ڈسکہ “DASKA” کی افسوسناک خبر، جعلی بلڈ ٹیسٹ لیبارٹری کے مالک نے اقراء نامی 20 سالہ بچی، اور لیبارٹری کے مالک کی ناتجربہ کاری کی بنیاد پر قیمتی جان لے لی، اقراء کی والدہ کی طرف سے حصول انصاف کی کے لئے اعلی حکام سے اپیل

خصوصی رپورٹ/اعجاز احمد طاہر اعوان (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

شہر ڈسکہ “” DASKA CITY”” سے افسوسناک خبر کے مطابق ڈسکہ کے اسٹیڈیم روڈ کے اندورن محلہ میں قائم جعلی “”بلڈ ٹیسٹ لیبارٹری”” کے مالک نے اپنی نا تجربہ کاری کے باعث اقراء نامی 20 سالہ بچی کی جان لے لی،تفصیلات کے مطابق ڈسکہ اسٹیڈیم روڈ کے ایک محلہ میں قائم جعلی “”بلڈ ٹیسٹ لیبارٹری “” کے مالک جو صرف ایک کمپوڈر ہے، اور ڈاکٹر کی ڈگری بھی نہی ہے، اس نے 20 سالہ اقراء نامی بچی کو بغیر خون ٹیسٹ کئے، خون کی بوتل لگا دی، جس کے فوری بعد بچی کی حالت بگڑ گئی، جسے فوری طور پر طبی امداد کی فراہمی کے لئے مقامی ڈسکہ سول ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا، مگر ہسپتال لانے سے قبل ہی اقراء اپنے خالق حقیقی کے پاس پہنچ چکی تھی، اور طبی امداد سے قبل ہی دوران علاج جاں بحق ہو گئی، یہ جعلی بلڈ ٹیسٹ لیبارٹری محلہ کے اندر غیر قانونی اور بغیر اجازت نامہ طور پر گزشتہ کئی سالوں سے قائم کی گئی تھی، اور یہ محلہ کے سرکاری “” ڈرگ انسپکٹر “” کے ہمسائیہ کے برابر والے گھر میں بنائی گئی تھی، اس لیباٹری کو قائم کرنھ میں “”ڈرگ انسپکٹر”” بھی ملوث پا گیا ہے، محلہ کے اندر یہ لیباٹری ایک طویل عرصہ سے کم پڑھے لکھے لوگوں کو جعلی ٹیسٹ کی رپورٹ کے اجراء سے طور پر لوٹا جا رہا تھا، اور کوئی پوچھنے والا نہی تھا، اقراء نامی بچی کی جاں بحق کے فوری بعد ٹیسٹ لیبسرٹری کا مالک فرار ہو گیا، پولیس تھانہ سٹی ڈسکہ”DASKA” کے “”SHO”” نے مقدمہ درج کر کے کاروائی کا آغاز کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارنا شروع کر دئیے ہیں، ڈرگ انسپکٹر کو کئی بار اس جعلی لیبارٹری کے بارے آگاہ کیا گیا، مگر بروقت اس غیر قانونی لیبارٹری کے مالک کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ کی گئی، اس سانحہ کے فوری بعد جعلی ٹیسٹ لیبارٹری مالک ڈسکہ سے بھاگ گیا، جس کی گرفتاری کے لئے مقامی پولیس متحرک ہو گئی ہے، ایمرجنسی امداد کی فراہمی کے لئے اقراء نامی بچی کو مقامی سول ہسپتال لے جا گیا مگر وہ ہسپتال لانے سے قبل ہی جاں بحق ہو چکی تھی، ہسپتال کے عملہ کا کہنا ہے کہ اقراء نامی بچی کو جعلی قائم کردہ بلڈ ٹیسٹ لیبارٹری میں بغیر “”کراس میچ”” کئے بلڈ لگا دیا گیا تھا، سول ہسپتال ڈسکہ کی انتظامیہ نے ضروری کاروائی کے بعد میت کو لواحقین کے حوالے کر دیا، اقراء نامی بچی کی والدہ نے اعلی حکام سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے جعل لیباٹری مالک کے خلاف فوری کاروائی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انصاف کی بھی اپیل کی ہے، اور لیبارٹری کے مالک کے خلاف فوری سخت اور تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں