پنجاب میں مزاحمت کی تحریکیں اتنی ہی پرانی ہیں جتنی غیر ملکی تسلط کی ۔سر زمینِ پنجاب پر ہمیشہ سب سے پہلے ان مزاحمتی تحریکوں نے جنم لیا۔لاہور کو جنوبی ایشیاء کی سیاسی تاریخ میں منفرد مقام حاصل ہے ۔ اہلیان لاہور نے تاریخ میں مختلف مزاحمتی تحریکوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔قبل مسیح میں سکندر اعظم جب یونان سے فوج لیکر دنیا فتح کرنے نکلے ۔ تو لاہور کے راجہ پورس نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔سکندر اعظم جہاں جہاں سے گزرا لوگ اسکے سامنے سجدہ ریز ہوتے گئے۔ لیکن اہلیانِ لاہور نے ان کو للکارا اور کہا کہ وہ سر اطاعت خم کرنے کے بجائے لڑیں گے ۔ یہ حیران کن بات تھی ۔ لاہوریوں نے بے سر و سامان کے عالم میں سکندر اعظم کاڈٹ کر مقابلہ کیا ۔ اہلیانِ لاہور کی زبردست مزاحمت کے نتیجے میں اسکی فوج حوصلہ ہار گئی سو اس نے لاہور کا محاصرہ کرنے کے بجائے یہاں سے راہ فرار اختیار کرنے ہی میں مصلحت جانی۔ لاہور میں کسانوں کی مغلوں کے خلاف تحریک کو بھول جانا ناممکن ہے۔
مغلوں کے دور میں اس علاقے میں زراعت زیادہ زوروں پر نہیں تھی اور کسان اپنی ضرورت کے مطابق اناج پیدا کرتے تھے۔ جب لاہور کے گردونواح میں مغل حملہ آور فصلوں اور چراگاہوں کو اجاڑ دیتے تھے اور آبادیوں میں زبردست لوٹ مار مچاتے اور تمام علاقے سے اناج لوٹ کے لے جاتے تھے۔ مخالفت کرنے والوں کو قتل کردیا جاتا اور آبادیوں کو آگ لگا دی جاتی۔ مغلوں کے مظالم کے خلاف دْلا بھٹی نے نمایاں کردار ادا کیا۔دْلا بھٹی نے مغلوں کے خلاف وسطی پنجاب میں تاریخی مزاحمت کی تحریک کا آغاز کردیا ۔دْلا بھٹی کی مزاحمتی تحریک نے مغلوں کے مظالم کا راستہ روک دیا۔بھٹی کے نام سے پنجابی زبان میں فلم بھی بنائی گئی۔ اور یوں یہ پنجابی ادب کا ایک نایاب کردار ہے۔ یوں آج تک شہنشاہ اکبر کو للکارنے والا رومانوی کردار اور پنجابی لوک داستانوں کا ہیرو دلا بھٹی بھی لاہوریوں کے ذہنوں سے محو نہیں ہوا۔ آج بھی لاہور میں چوبرجی سے ملتان روڈ کو جانے والی سڑک پر ایک چوک کو دلا بھٹی شہید چوک کے نام سے منسوب کیا گیا ہے ۔اس چوک کے وسط میں ایک یادگار بنا کر اس پر نام درج ہے جبکہ اوپر پنجاب کا روایتی نشان پگڑی بھی بنی ہوئی ہے ۔
لاہور کے سپوت رائے احمد خاں کھرل کا فرنگی راج کے خلاف علم بغاوت بھی لاہور کی تاریخ کا سنہری باب گردانہ جاتا ہے۔ لاہوریوں نے 1900 سے 1947 کے دوران فرنگی سامراج کے خلاف جد و جہد آزادی میں انقلابی اور سیاسی تحریکوں میں بے مثال جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا اور جانوں کے انمول نذرانے پیش کیے ۔ قیام پاکستان کے بعد آمرانہ حکومتوں کے خلاف اور جمہوری حقوق کے لئے ہمیشہ اہلیانِ لاہور نے بھر پور جدوجہد کی ہے۔ جب بھی تاریخ میں لاہور نے پہل کی تو وہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ قادیانیوں کے خلاف تحریک میں لاہور اور لاہوریوں کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ جب لاہوری میدان میں نکلتے ہیں ۔ تو وہ تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرکے ہی بیٹھتے ہیں ۔ آج ایک دفعہ پھر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی قیادت میں زنددلان لاہور جمعہ المبارک کے دن ملک میں حقیقی آزادی اور قانون کی بالادستی کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر نکلے ۔ لاہور مکمل جام رہا۔ ہر سڑک پر ٹریفک جام رہی۔ ٹریفک کا نظام رک چکا تھا ۔ کیوں کہ لاہوریوں نے نکل کر قائد انقلاب عمران خان کا ساتھ دیا ۔کیونکہ عمران خان ذاتی مفادات کے لیے نہیں بلکہ ملک کی حقیقی آزادی کے لیے نکلے ہیں ۔ عمران خان پاکستان کا واحد سیاسی رہنما ہیں ۔ جس پر عوام اعتماد کرتی ہے ۔ جس کا مظاہرہ حالیہ قومی پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں لوگ کرچکے ہیں ۔ پاکستانی تاریخ میں قائد اعظم کے بعد مقبول ترین سیاسی لیڈر ہیں ۔ عمران خان ملک میں حقیقی آزادی اور خودمختاری کی جنگ لڑرہے ہیں ۔ یہ ہماری بحثیت قوم ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم عمران خان کے دست و بازو بن کر حقیقی آزادی کے اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار بنائے.
348