ماہر نفسیات
میں کہ مرہم دکھی دلوں کا
میں کہ سامع سماعتوں کا
جو نہ پاو کسی کو سامع
چلے ہی آو دلوں کو تھامے
آنکھیں ہوں ترسی کہ کاش برسیں
میرے ہوتے کیوں آپ ترسیں
آو میرے پیارو! آنسو بہانے
رونے کو ہوں گے کئی بہانے
جو چاہو کھل کر کھلکھلاو
غنچہء دل کو ذرا کھلاو
آجانا اداس رتیں لیے تم
چلے جانا مجھ سے بہار یں لیے تم
اگر جو کوئی بھی ساتھ نہ دے
ہاتھ بڑھاوا تو ہاتھ نہ دے
میری گٹھڑی میں رنگ رقصاں
جیسے پلکوں پہ دمکے افشاں
نئے نویلے خواب بھی ہیں
انوکھے ان چھوئے گلاب بھی ہیں
میرے پیارے گھبرائے ہم نشینوں!
میں کہ مرہم دکھی دلوں کا
میں کہ سامع سماعتوں کا
نمیرہ محسن
فروری 2023
225