331

مشکلات اور دکھوں میں اپنے ایمان کی حفاظت کیسے کی جائے؟

تحریر : نمیرہ محسن 4 نومبر 2021

مشکلات اور دکھوں میں اپنے ایمان کی حفاظت کیسے کی جائے؟
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ!
“الدنیا سجن المومن و جنتہ الکافر”
دنیا میں رہتے ہوئے آزمائش سے مفر ناممکنات میں سے ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے زندگی موت کی گود میں کھیل رہی ہے۔ جو زندہ ہیں وہ موت کے ڈر سے سہمے جا رہےہیں۔
ہم میں سے اکثر لوگ زندگی کے کٹھن حالات میں مایوسی کی دلدل میں پھنس جاتے ہیں۔ ہر آنے والا نیا منفی خیال ایک پتھر کی طرح ہوتا ہے جو آپ کو نیچے اور نیچے اداسی اور محرومی کی گہرائیوں کی جانب دھکیلتا جاتا ہے۔ ایسے میں سب سے بڑی آزمائش ایمان کی آن پڑتی ہے۔ ہمارا فوری ردعمل یہ ہوتا ہے کہ ہم کسی دفاعی راستے کو کھوجتے ہیں ۔ اور پھر آجکل کے مصنوعی عاملوں کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں۔ اس ضعیف الاعتقادی کا عورت سب سے آسان شکار ہوتی ہے۔ کیونکہ مامتا کا جذبہ موذی جانوروں کو بھی رحم اور ہمدردی سے آشنا کر دیتا ہے اور عورت سر تا پا پیدا ہی محبت کی خاطر کی گئی ہے۔ دل کے نزدیک ہے اور پیدا ہی اس مقام سے ہوئی ہے تو ان جعلی عاملوں کا شکار یہ آبگینہ بڑی آسانی سے ہو جاتا ہے۔
ایسی صورتحال میں اپنے رب سے ایمان کی مضبوطی کی دعائیں مانگیں۔ وہ ساری دعائیں جو قرآن میں ہیں اور وہ بھی جو میرے آپ کے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمائیں۔
آزمائش کا دورانیہ لمبا ہو سکتا ہے مگر صبر کی لذت جونہی روح پر نازل کی جاتی ہے تو آزمائش بھی کھول دی جاتی ہے۔ اللہ رب العزت صرف آپ کا رویہ دیکھتا ہے۔ مطلوب، طالب کی طلب کو آزماتا ہے۔ تو اب وہ مقام آگیا کہ خود کوسولی پر چڑھا دیجئیے میرے آپ کے باپ اور نبی عیسی علیہ السلام کی طرح۔ انگاروں کی کہکشاں پر قدم بڑھا دیجئے اللہ کے دوست ابراہیم علیہ السلام کی مانند۔وہ جو اوپر بیٹھا ہے خود اپنے دامان رحمت میں چھپا لے گا ہر موذی سے۔ گو ہم پر وہ واضح ہو یا نہ ہو۔
کبھی کوئی ایسا ذکر کرنے پر راضی نہ ہوں جو اللہ، اس کے رسول اور اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ صبر پر جم جائیں، یوسف، یونس، یعقوب، ایوب علیہم السلام کی طرح۔ پانچ وقت تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھیں۔ قرآن اور مسنون اذکار اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں۔ قرآن شفا ہے ٹوٹے دلوں کی، اجڑی روحوں کی۔ اللہ سے چلتے پھرتے اپنی بات کہیں۔ اور یقین کامل رکھیں کہ اللہ عزوجل سے بڑھ کر ہمارا خیر خواہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔ جو زخم ہے، کوئی جان چلی گئی جو جان سے بھی عزیز تھی، کوئی محبوب چیزچھن گئی ہے تو ہرگز رنج میں مبتلا نہ ہوں۔ یہ سب آگے ، وہاں اللہ محبوب کی سجائی جنتوں میں ملے گا۔ جہاں موت نہ ہوگی۔ وہی ہے اصل میں ever after.
رونا آئے تو رولیں کہ یعقوب علیہ السلام بھی روئے تھے۔ اپنے کئے پرشرمندگی ہو تو قبول کر کے توبہ کر لیں کہ یونس علیہ السلام نے بھی ایسا کیا تھا۔
اللہ آپ کو اور مجھے ہر آزمائش اور نافرمانی سے بچائے۔ آزمائش تو ٹل جاتی ہے عمل لکھا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں