روزنِ زندانِ اسیر سے جھانکتا ہوں 318

روزنِ زندانِ اسیر سے جھانکتا ہوں (شاعر :راشد منہاس سعودی عرب)

شاعر :راشد منہاس سعودی عرب (پاک نیوز پوائنٹ )

روزنِ زندانِ اسیر سے جھانکتا ہوں میں
کیا اب بھی رمقِ صبحِ افروز باقی ہے ؟
کس کو شبِ غم میں اپنا آسرا کروں
کیا اب بھی جانِ تر میں خمار باقی ہے ؟
وصالِ یار سے ہجر کی رمیق ساعتوں تک
کیا فصلِ خزاں میں ربائے بہار باقی ہے ؟
اس دردِ پنہاں کو اک دن عیاں ہونا ہے
کیا فیصلہ ساز کا اب بھی اختیار باقی ہے ؟
مجھے اپنی ہی دھن میں مگن رہنے دو یارو
کیا جامِ دل سوز میں فرحتِ بہار باقی ہے ؟
بارِ شکایت ، کربِ حکایت ہوا راشد
پر دل میں اب بھی متاعِ یار باقی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں