personality an introduction 135

ایک شخصیت ایک تعارف (راشد حسین مغل کراچی کے ممتاز فن مصور و خطاط )

خصوصی انٹرویو اعجاز احمد طاہر اعوان (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)
اس وقت ملک کے اندر غیر یقینی کیفیت کے باعث فن مصوری و خطاطی کے “تخلیقی عمل” سے منسلک آرٹسٹ انتہائی مایوسی کا شکار ہیں،ان خیالات کا اظہار راشد حسین مغل نے “”PNP”” کو دئے گئے “ایک شخصیت ایک تعارف” خصوصی انٹرویو کے دوران کیا، راشد حسین مغل نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق مغل فیملی سے ہے،اور میرے گھرانے کا تعلق، آزاد کشمیر مظفر آباد سے ہے، میں نے باقسعدہ طور پر ٹیکسٹائل ڈیزائینگ میں ایم اے کی اعلی ڈگری حاصل کی اور 4 سال کا کورس علی پور ہزارہ سے کورس کیا، والدین کی باہمی رضامندی سے 1992 میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہو گیا، اس وقت میری اولاد نرینہ میں تین بیٹے اور تین ہی بیٹیاں ہیں، اور فن خطاطی اور مصوری کے شعبہ کے ساتھ تقرئنا” 40 سال کے لگ بھگ ہو گئے ہیں، آج کل مستقل طور پر کراچی میں مقیم۔ئوں، میں نے سات سال کی کم عمری میں فن مصوری کا آغاز کیا، “کیلی گرافی” کے آرٹ میں میرے استاد محترم محمد عبدالعزیز ہیں، جن کی سرپرستی میں خطاطی کی باقاعدہ تربیت 5 سال تک حاصل کی، 10 سال تک ریاض سعودی عرب میں بھی روزگار کے سلسلہ میں رہا،

راشد حسین مغل نے کہا کہ 1984 میں میری سب سے بڑی مہنگی ترین پورٹریٹ 50 ہزار روپے میں فروخت ہوئی جو میں نے ایک ماہ کی مسلسل محنت کے ساتھ تیار کی، اب تک میرے آرٹ کے اندر نستعلین، خط ثالث، رقہ، دیوانی، جلی دیوانی، اجازہ، نسخ کوفی، فارسی، نسخ حدیث، اور دیگر جدید خطوط کا استعمال کیا ہے “خط ثلث” دراصل در حقیقت فن مصوری کا سب سے بڑا “خط” ہے، دراصل ایک آرٹسٹ اپنے دور کا ایک “مورخ” بھئ ہوتا ہے، وہ جو کچھ معاشرے کے اردگرد کے ماحول میں اپنی خورد بین کی نگاہ دیکھا ہے، اپنی فنی مہارت سے اپنے شاہکار فن پارے کو “کینوس” پر منتقل کر دیتا ہے، اس شعبہ سے منسلک ایک آرٹسٹ بڑی ہی حساس طبیعت کا ماک۔تصور کیا جاتا ہے، میں روزانہ کی بنیاد پر 10 گھنٹے روزانہ کام کرتا ہوں، اور ڈیفنس کراچی میں میرا آرٹ اسٹوڈیو اور گیلری بھی ہے، شعبہ آرٹ کی ترقی کے لئے حکومتی سطح پر رہنمائی اور توجہ کی بھی اشد ضرورت ہے،

راشد حسین مغل نے کہا کہ اس وقت شہر قائد کے اندر 150 کے لگ بھگ آرٹ گیلری قائم ہیں اگر حکومت کی سر پرستی اور توجہ اس آرٹ کی طرف مائل ہو جائے تو اس آرٹ کے اندر مذید جدت اور خوبصورتی شامل ہو سکتی ہے، اور آرٹسٹوں کے فن کی حوصلہ افزائی کے لئے ملک کے اندر نمایاں اور گرانقدر خدمات کے اعتراف میں خصوصی ایوارڈز برائے حسن کارکردگی بھی ہر سال دینے کی روایت کو قائم کر لئے تو اس فن کی ترقی کے راستے مزید کھل سکتے ہیں، مگر حکومت وقت کو ادھر توجہ دینا ہو گئی، اس اقدام سے پاکستان کے اندر اس شعبہ سے منسلک آرٹسٹوں کا مستقبل بھی روشن ہو سکتا ہے،

راشد حسین مغل نے مزید کہا کہ ملک کے سینئر آرٹسٹ اپنے جونیئر تک یہ آرٹ منتقل کرنے کے لئے فراخ دلی کا ثبوت دیں تو یہ آرٹ مزید ترقی کی طرف گامزن ہو سکتا ہے، پاکستانی فن مصوری سے منسلک فن خطاط و آرٹسٹوں کے اندر “”ٹیلنٹ”” اور ہنر کی کہیں کمی نہی ہے،لندن، یورپ، پیرس، کے اندر پاکستانی آرٹسٹوں کو عزت اور قدر کی نگاہ کا مقام حاصل ہے، اور پاکستانی فن آرٹ کی صلاحیتوں کو بھی سراہا جا رہا ہے، پاکستانیوں کے فن آرٹ کے تخلیقی فن پاروں کی مانگ بھی بہت زیادہ ہے،

راشد حسین مغل نے بتایا کہ ابتک میری سب دے بڑی آئل پینٹنگ 20×40 سائز کی تیار کر چکا ہوں، اور مجھے یہ اعزاز حاصل ہے اور اس پینٹنگ کو خوب شہرت حاصل ہو چکی ہے، یہ پینٹنگ محمد بن قاسم کے جنگی ماحول کی مکمل عکاسی کرتی ہے،

آخر میں راشد حسین مغل نے “”PNP”” کی ساری صحافتی ٹیم، سینئر صحافی، اور چیئرمین حافظ عرفان کھٹانہ، ڈائریکٹر پروگرام زبیر خان بلوچ، ایڈورٹائزنگ مینجر حاجی محمد ناصر قادری، ایچ ایم فیاض بیورو چیف پنجاب، نیوز ایڈیٹر عالم خان مہمند، محترمہ شاہین جاوید صاحبہ اور بیورو چیف کراچی اعجاز احمد طاہر اعوان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں کوششوں کو بھی سراہتے ہوئے پوری صحافتی ٹیم کی شب و روز کی کاوشوں پر “”خراج تحسین” بھی پیش کیا، اور “”PNP”” کی مزید کامیابیوں اور کامرانیوں کے لئے اپنی طرف سے دلی “”نیک خواہشات”” کی بھی خصوصی دعا کی،
(آمین ثم آمین)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں