Personality An Introduction 375

ایک شخصیت ایک تعارف

“””” ایک شخصیت ایک تعارف “”””

ملاقات :::::: اعجاز احمد طاہر اعوان
تصاویر::::::: ولید اعجاز اعوان

پی این پی “”PNP”” نیوز چینل نے اپنی اعلی صحافتی روایات اپمے جس منفرد اور انوکھے انداز میں آغاز کیا، اس کی مثال ملنا نا ممکن ہے، اور محنتی اور جفاکش صحافتی ٹیم۔کے وسیع ترین تجربہ کی بدولت بڑی تیزی کے ساتھ کامیابیوں اور کامرانیوں۔کی۔منازل طے کئے جا رہا ہے، اور یہ دلی دعا بھی ہے کہ آنے والے دن اور مزید ترکیوں کی طرف لے جائے، آج پھر ہم “”PNP”” کے اس منفرد سلسلے “”ایک شخصیت ایک تعارف”” کی ایک نئی شخصیت سے آپکی۔ملاقات کرواتے ہیں، جو بیک وقت ایک نہی کئی خوبیوں سے جڑے ہوئے ہیں، میری مراد اردو پنجابی اور عربی زبانوں کی خداداد صلاحیتوں سے مزین زبیر احمد بھٹی ہیں، جو شہر ریاض کی معروف شخصیت کا عظیم۔مقام بھی رکھتے ہیں، آئیے آج ان کی زندگی کی حسین یادگار یادوں سے پردہ کشائی کرتے ہیں،

زبیر احمد بھٹی ولد صوفی محمد بخش کا تعلق ایک علمی، ادبی اور مذہبی گھرانے سے ہے، وہ 5 بھائی اور 5 ہی بہنیں ہیں، اور درجہ بندی کے لحاظ سے اپنے بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں، ان کا تعلق “”راجپوت بھٹی”” گھرانے سے ہے، ان کا بچپن “”لالہ موسی”” شہر کے پاس “” قاضیاں امام شاہ”” سے ہے، پرائمری تک تعلیم غلہ منڈی لالہ موسی اسلامیہ ہائی اسکول سے حاصل کی، اور 1965 میں میٹرک کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا، اپنی تعلیمی کو “” بی اے”” کے تک مکمل کیا، اور 1966 میں آرمی کو بطور “”OCU”” آپریٹنگ کمیونیکیشن یونٹ جوائن کیا، اور پھر 1976 تک آرمی میں اپنی خدمات پیش کیں، ان کے والد گرامی کا 1967 میں انتقال ہو گیا، مگر دوران آرمی ڈیوٹی میرے والد کے انتقال کے بارے مجھے اطلاع نہ کی گئی، اور مجھے کئی۔ماہ کے بعد ان کے انتقال کا علم۔ہوا، میں نے 1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھی بڑی جرآت اور بہادری کے ساتھ بھرپور حصہ لیا،

زبیر احمد بھٹی نے اپنی ازدواجی زندگی کے بارے کہا کہ 1971 کی جنگ کے بعد میرے خاندان کی رضامندی سے رشتہ ازدواج سے منسلک ہو گیا،

زبیر احمد بھٹی نے اپنی شاعری کا پہلا شعر 1971 میں دوران جنگ ہی لکھا، وہ اردو پنجابی اور عربی بیک وقت تین زبانوں میں مزاحیہ سنجیدہ اور اپنے اردگرد کے ماحول سے متاثر ہو کر شاعری کرتے ہیں اب تک لا تعداد اردو اور پنجابی کا کلام۔لکھ چکے ہیں اور اور عنقریب اپنا پہلا شعری مجموعہ کلام کو کتابی شکل میں دینے کی۔تیاریوں کے آخری مراحل میں۔ہیں اب تک اردو اور پنجابی کے اپنے منفرد اور اچھوتے کلام کی تعداد 200 سے زائد ہے، ریاض کی بیشتر منازل کے اندر اپنے کلام کو پیش کر کے سامعین سے خوب داد تحسین بھی پا چکے ہیں،

زبیر احمد بھٹی سال 1971 میں جنگ کے بعد کراچی آ گئے، اور پھر یہاں سے سال 1973 میں راولپنڈی میں کوہ نور ٹیکسٹائل مل کو جوائن کر لیا، اور میری ملازمت کا یہ سلسلہ 1982 تک جاری رہا،

اپنی قسمت کو مزید آزمانے کے لئے اچانک سعودی عرب میں رزق معاش کے لئے سال 6 مارچ 1982 کو سعودی عرب ریاض شہر میں بطور ٹیکنیشن الیکٹرک کے طور پر پہلی جاب کو شروع کیا، اس کے بعد مزید ٹریننگ کے لیے اپنے سعودی وفد کے ساتھ امریکہ 1987 میں اپنے مخصوص وقت کے لئے آ گئا، یہ امریکہ میں ایک سیمینار تھا جس میں شرکت کی یہ ایک۔ماہ کی ٹریننگ کا مکمل کورس تھا، اور سب بھی سعودی عرب میں بسلسلہ روزگار موجود ہیں

زبیر احمد بلوچ پاکستان رائیٹرز کلب “”PWC”” ریاض سعودی عرب جو گل محمد بھٹی مرحوم کی کاوشوں سے 1987 میں قائم کی گئی انہوں نے “”PWC”” کی ممبر شپ 2006 میں حاصل کی، اس کے ممبران کی تعداد وقت کے ساتھ ساتھ کبھی کم اور کبھی زیادہ ہوتی رہی، آج کل زبیر احمد بھٹی “”PWC”” کے وائس پریزیڈنٹ کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، “” PWC”” کے انتخابات ہر دو سال کے بعد باقاعدگی کے ساتھ منعقد ہوتے ہیں آج کل اس کے مرکزی صدر انجینئر نوید الرحمن ہیں، اور بڑی کامیابی کے ساتھ “”PWC”” کو چلا رہے ہیں

زبیر احمد بھٹی نے ماضی کے اوراق کو پلٹتے ہوئے بتایا کہ جب سے “”PWC”” کا پلیٹ فارم تشکیل پایا ہے ہر سال ماہ رمضان المبارک کے دوران “”مقابلہ حسن قرآت”” منعقد کیا جاتا ہے اور اس مقابلے میں خوش نصیب اور کامیاب ہونے اس کے طلباء و طالبات شیلڈ ایوارڈز تعریفی سرٹیفکیٹ اور نقدی انعام سے نوازا جاتا ہے، اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری و ساری ہے،

پاکستان رائیٹرز کلب “”PWC”” ہر سال باقاعدگی کے ساتھ پاکستان کے قومی تہواروں کو پوتے جوش و خروش کے ساتھ منانے کا خصوصی۔اہتمام بھی کرتی ہے، اور سعودی عرب پاکستان کے برادر اسلامی ملک کے یوم الوطنی کی مناسبت سے بھی دن پر خصوصی پروگرام ترتیب دیا جاتا ہے، سعودی عرب اور پاکستان کے برادر اسلامی مراسم نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط ہیں دونوں ممالک ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کی بھرپور مدد اور تعاون بھی کرتے ہیں پاکستان کی عوام اور حکومت کو سعودی عرب کے ان اخوتی رشتوں کے بندھن پر بڑا فخر ہے،

زبیر احمد بھٹی اردو ادب کی ترویج و ترقی کے لئے شب و روز کوشاں ہیں، اور اپنی شاعری کے ذریعے اپنا ایک منفرد اور اچھوتے انداز بھی رکھتے ہیں، انکی شاعری مزاحیہ سنجیدہ اور اپنے اردگرد کے نامساعد حالات کو دیکھ کر بڑے رنجیدہ ہوتے ہیں اور خصوصا” ان موضوعات پر خاص طور پر اپنے قلم کو جنبش دیتے ہیں اپنی منفرد شاعری پر لاتعداد اعزازات بھی حاصل کر چکے ہیں اردو ادب کے فروغ کے لئے سعودی عرب میں بہت ساری اردو ادب کی تنظیمیں بھی قائم ہیں جو وقت” فوقت” ادبی محافل کا اہتمام کرتی رہتی ہیں، اور عنقریب ان کا پہلا مجموعہ کلام بھی منظر عام پر آنے والا ہے، ادبی حلقوں نے ان کے اس اقدام اور فیصلہ پر انہیں پیشگی مبارکباد بھی پیش کی ہے، مزاحیہ شاعری ان کے ادبی سفر کا منفرد انداز ادبی محفلوں کی جان تصور کیا جاتا ہے، اس وقت دنیا بھر کے اندر اردو زبان سب سے زیادہ بولی پڑھی اور سمجھی جاتی ہے اور اردو ادب کے فروغ کی طرف قابل تحسین قدم بھی ہے، ملک سے باہر بیرون دنیا کے ہر ملک کے اندر اردو ادب اور زبان تیزی کے ساتھ ترقی کی طرف گامزن ہو رہی ہے،

زبیر احمد بھٹی نے آخر میں اپنے پیغام خاص میں کہا کہ اس میزبان ملک سعودی عرب میں رہتے ہوئے ہر غیر قانونی کا کو کرنے سے اجتناب کریں اور اس ملک۔کے قوانین کا صدقہ دل کے ساتھ احترام کریں تاکہ۔دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کے اندر مزید وسعت کی راہ ہموار ہو سکے، سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی۔ملک۔کا درجہ رکھتا ہے، جو پاکستان کی۔ہر مشکل گھڑی میں بڑھ چڑھ مدد اور تعاون کرتا ہے، اپنے خصوصی انٹرویو “”ایک شخصیت ایک تعارف”” کی اشاعت کے لئے انہوں نے “”PNP”” کی پوری صحافتی ٹیم اور بیورو چیف کراچی اعجاز احمد طاہر اعوان اور فوٹو گرافی کے فرائض سر انجام دینے والے ولید اعجاز اعوان کی خدمات کا بھی بھرپور الفاظ میں شکریہ ادا کیا اور “”PNP”” کی کامیابی کے لئے خصوصی دعا بھی کی، اللہ پاک کامیابیوں کے مزید دروازے کھولنے کے راستوں کو اوپن کرے آمین ثم آمین

زبیر احمد بھٹی کی شاعری کا نمونہ کلام ذیل کی سطور میں پیش خدمت ہے،

یہ جو مفاہمت کا کانوں میں رس گھولنے ہیں
یہ سرکاری اردو زبان جو ہم بولتے ہیں
یہ لنگڑی جمہوریت کیسے چلے گئی
نہ وہ مانتے ہیں اور نہ ہم مانتے ہیں
تم جب بھی آ گئے کھلے ملیں گئے
اب تو وہ دن میں بھی دروازے کم کھولتے ہیں
زبانیں جہاں آ کر بند ہو جاتی ہیں
وہاں سے آگے پھر “قلم” بولتے ہیں

………………………………….

“” انٹرنیٹ کی محبت”””

قدر کرتا ہوں تیری ہر خواہش
کیا ادا ہے تیری فریاد میں

اک لمبا سفر حائل ہے محبت میں
تم رہتی ہو وائٹ ہاوش میں اور میں رہتا ہوں ریاض میں

تیری ہر خواہش میں خواہش نفس شامل ہے
مگر بھی بھی جیالوں کے بھنور میں ہوں قید

تیرا دل تو سارا بلیک ہے
تجھے کیا ملے گا نماز میں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں