akistani film "Joyland" was allowed to be screened by the Censor Board's review committee, while the Punjab government banned the screening of the controversial film. 278

پاکستانی فلم “جوائے لینڈ ” کو سینسر بورڈ کی ریویو کمیٹی نے نمائش کی اجازت دے دی جبکہ پنجاب حکومت نے متنازع فلم کی نمائش پر پابندی عائد کر دی

سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)
پاکستانی فلم “جوائے لینڈ ” کو سینسر بورڈ کی ریویو کمیٹی نے نمائش کی اجازت دے دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کے سٹریٹجک ریفارمز یونٹ کے سربراہ سلمان صوفی نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں لکھا کہ ’وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی سینسر بورڈ کی جائزہ کمیٹی نے فلم جوائے لینڈ کو ریلیز کے لیے کلیئر کر دیا ہے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’آزادی اظہار بنیادی حق ہے اور قانون کے دائرے میں اسے پروان چڑھنا چاہیے.
قبل ازیں بدھ کی صبح اپنی ٹویٹ میں سلمان صوفی نے لکھا تھا کہ ’کمیٹی نے سینسر بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ جوائے لینڈ کا فل بورڈ ریویو کر کے سکریننگ کے لیے اس کے مناسب ہونے کا جائزہ لے.
انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا تھا کہ ’یہ اہم ہے کہ مواد سے متعلق ثبوت کے بغیر منفی اندازے نہ قائم کیے جائیں.
کئی روز سے پاکستانی ٹائم لائنز پر گفتگو کا موضوع رہنے والی فلم ’جوائے لینڈ‘ کے بارے میں متعدد صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ اپنے موضوع اور مناظر کی وجہ سے متنازع رہی ہے.
پاکستان میں صوبہ پنجاب کی حکومت نے آسکر ایوارڈ کے لیے سرکاری طور پر نامزد کی گئی فلم جوائے لینڈ کی صوبے میں ریلیز پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اس سے قبل بدھ کو وفاقی حکومت کی ایک خصوصی کمیٹی نے اس فلم پر اعتراضات کا جائزہ لینے کے بعد اسے ریلیز کے لیے منظور کیا تھا۔
صوبائی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ پنجاب مختلف حلقوں کی جانب سے مسلسل شکایات کے بعد موشن پکچرز آرڈیننس 1979 کے تحت اس فلم پر پابندی عائد کر دی ہے اور تاحکمِ ثانی اسے صوبے کی حدود میں نمائش کے لیے پیش نہ کیا جائے۔
جوائے لینڈ کو اس سے قبل سینسر بورڈ نے کلیئر کیا تھا اور اسے 18 نومبر کو ریلیز ہونا تھا.
مگر کچھ روز قبل اچانک وزارت اطلاعات نے اس فلم کو جاری ہونے والا سینسر سرٹیفیکیٹ یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا کہ اس میں ’انتہائی قابل اعتراض مواد‘ ہے۔
اس فلم نے مئی میں دنیا کے سب سے بڑے فلمی میلے ’کانز‘ میں ایک ایوارڈ اپنے نام کیا تھا اور اسے عالمی سطح پر کافی پسند کیا گیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اس فلم کے خلاف شکایات کی تحقیقات کے لیے آٹھ رکنی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا جس میں وزیر اطلاعات، وزیر برائے کمیونیکیشن، وزیر سرمایہ کاری، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزیر اعظم کے مشیر برائے امور گلگت بلتستان سمیت چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا بھی شامل تھے۔
کمیٹی کا مینڈیٹ یہ دیکھنا تھا کہ آیا یہ فلم معاشرتی اور اخلاقی اقدار کے خلاف تو نہیں۔
بدھ کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ایک اہم معاون سلمان صوفی نے اعلان کیا کہ سینسر بورڈ نظرِثانی کمیٹی نے جوائے لینڈ کو ریلیز کے لیے کلیئر کر دیا ہے۔
تاہم اب اس فلم کی صوبہ پنجاب میں نمائش پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں