سٹاف رپورٹ (تازہ اخبار ،پی این پی نیوز ایچ ڈی)
انٹرنیشنل خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایمسٹرڈیم کی ایک عدالت نے سابق پاکستانی کھلاڑی کو دائیں بازو کے ڈِچ رہنما گیرت وائلڈرز کے قتل کے لیے لوگوں کو اُکسانے پر سزا سنائی.
خالد لطیف کسی بھی موقع پر عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنے اور نہ ہی سزا کے اعلان کے وقت وہ نیدرلینڈز میں موجود تھے.
عدالت نے 37 برس کے سابق پاکستانی بیٹر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے الفاظ کو ’قتل پر اُکسانے کے مترادف اور دھمکی آمیز قرار دیا۔
عدالتی کارروائی کے کے دوران استغاثہ کا کہنا تھا کہ خالد لطیف نے سنہ 2018 میں ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے گیرت وائلڈرز کے قتل پر انعام کا اعلان کیا تھا.
سابق پاکستانی کھلاڑی کی ویڈیو اس وقت سامنے آئی تھی جب دائیں بازو کے ڈَچ رہنما نے پیغمبرِ اسلام کے توہین آمیز خاکے بنانے کے مقابلے کا اعلان کیا تھا۔
خیال رہے خالد لطیف پر 2017 میں سپاٹ فکسنگ کے الزام پر کرکٹ کھیلنے پر پانچ برس کی پابندی عائد کی گئی تھی.
خالد لطیف نے پانچ ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی تھی جس میں انہوں نے ایک نصف سینچری کی مدد سے 147 رنز بنائے تھے.
دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے کھلاڑی نے 13 ٹی20 میچوں میں بھی پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کی تھی جس میں انہوں نے ایک نصف سینچری کی مدد سے 237 رنز بنائے تھے.