columnist and political analyst Ejaz Ahmed Tahir Awan 68

پاک ایران گیس پائپ لائن، کیا پاکستان توانائی اور گیس کے موجودہ بحران سے نکل سکے گا

میری آواز

پاک ایران گیس پائپ لائن،،، کیا پاکستان توانائی اور گیس کے موجودہ بحران سے نکل سکے گا،،،؟؟؟

کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان

اس وقت پاکستان دیگر بنیادی درپیش اور پیچیدہ مسائل کے ساتھ ساتھ توانائی اور گیس کے بحران سے گزر رہا ہے، اور بجلی کی طلب اور رسد میں بھی ایک واضع فرق موجود ہے، جس کی وجہ سے تمام تر حکومتی دعووں کے باوجود بجلی اور گیس کی “لوڈشیڈنگ ” دونوں کا بیک وقت سامنا ہے، مگر اس سال دوران رمضان بھی عوام کو گیس کی لوڈشیڈنگ کا شدید سامنا رہا، اور گیس کے بحران سے لوگوں کی معمولات زندگی بھی شدید مشکلات کا شکار رہی، اس صورتحال کے پیش نظر پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے، کیونکہ اس دیرینہ منصوبے کی تکمیل کے باعث پاکستان کو توانائی اور گیس کے بحران سے باہر نکلنے میں بہت مدد ملے گئی، 1994 کے شروع میں پاکستان اور ایران دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت اور منصوبے کا،آغاز ہوا، اور پھر 1995 میں ابتدائی طور پر ایران پاکستان کے درمیان تحریری طور پر معاہدہ پر دستخط ہوئے،ابتدائی طور پر ہندوستان بھی اس میں شامل گھا، کیونکہ گیس پائپ لائن اس کی حدود سے گزر کر آگے پاکستان آ رہی تھی، اور اس منصوبے سے پاکستان سمیت ہندوستان کو بھی فائدہ ہونا تھا لیکن سال 2009 کے دوران ہندوستان نے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر گیس منصوبے کی قیمتوں اور اخراجات کے باعث اس معاہدہ سے علیدگی اختیار کر لی، پاکستان حکومت کے غیر سنجیدہ رویوں اور منصوبے کی وجہ سے ایران 2008 میں چین اور پھر 2010 میں بنگلہ دیش کو اس منصوبے میں شامل ہونے کی باقائدہ شامل ہونے کی دعوت دے دی گئی، اور یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان اس منصوبے کی تکمیل کے لئے معاشی طور پر “”امریکہ”” پر انحصار کرتا رہا، ماہرین اقتصادیات اور سیاسی تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ
پاک ایران گیس لائن منصوبے پر امریکہ کی طرف سے بھی سخت دباو رہا، یہ مسلہ زیر التواء کا شکار بنا ہوا ہے، اور سال 2010 کے دوران امریکہ پاکستان کو زبردستی اس منصوبے سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے چکا ہے، امریکی دباو کے باوجود دونوں ملکوں پا ایران نے اس گیس سپلائ منصوبے پر دستخط کر دئے، جس کے مطابق دونوں ملکوں نے اپنی اپنی سائیڈ سال 2010 کے آخر تک پائپ لائن بچھائیں گئے، اور ایران شروع دن سے اس منصوبے کی تکمیل میں سنجیدہ اور مکمل تعاون کا ثبوت دیتا رہا ہے، اور ایران نے قبل از وقت اپنی حدود تک پائپ لائن کو مکمل کر لیا، مگر صد افسوس کہ پاکستان ابھی تک اپنی سائیڈ میں گیس پائپ لائن کو مکمل نہی کر سکا، ایران کی حکومت کا پاکستانی عوام اور حکومت کے لئے یہ بہت بڑا منصوبہ تھا، جسے حکومت پاکستان نے آج تک سنجیدہ نہی لیا، اس منصوبے میں تاخیر کی وجہ حکومت پاکستان ملک کے معاشی حالاتاور فنڈز بتا رہی ہے، ادھر اگر حکمرانوں کے ذاتی اخراجات کو اندازہ لگایا جائے تو حکمران عیاشیوں کے ساتھ بڑے شاہانہ انداز میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں، اور حکمران اپنی اپنی شہ خرچیوں” میں کمی کے لئے رضامند اور سنجیدگی کا ثبوت نہی دے رہے ان کے نزدیک یہی سوچ ہے کہ ملک جائے بھاڑ میں، اس وقت ملک کے حکمران نہ ہی ملک اور نہ ہی عوام کے ساتھ مخلص اور سنجیدہ ہیں، اگر یہ اپنے معاملات میں ذرا سا بھی سنجیدگی کا ثبوت دے دیں تو شائد ملک اس معاشی بحران سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو جائے، کہتے ہی کہ “”سچ کٹوا ہوتا ہے”مگر جو سچ ملک اور عوام کے بہترین مفاد میں ہو وہ سچ ضرور بولنا چاہئے،

پاک ایران گیس سپلائی کی تکمیل کے منصوبہ سے جہاں ایران کو اقتصادی طور پر فائدہ پہنچنا تھا، وہیں پر پاکستان میں جاری توانائی اور گیس بحران سے بھی چھٹکارا بھی ممکن ہو جانا تھا، جبکہ ایران کی یہ پالیسی ہے کہ دونوں ممالک پاکستان اور ایران ایک دوسرے سے دور ہی رہیں، مگر پاکستان کے حکمران امریکہ کی منافقانہ مثالوں اور پالیسیوں کی سوچ سے بہت دور ہیں، اس منصوبے کی تکمیل کے لئے پاکستان کے حکمرانوں کو سنجیدگی سے سوچ بچار کرنا ہو گا، پاک ایران منصوبہ اب تکمیل کے آخری مراحل تک پہنچ چکا ہے اگر اس میں مذید تاخیر کر دی گئی تو دونوں ممالک اپنے اپنے برادرانہ تعلقات سے کوسوں دور چلے جائیں گئے، پاکستان اس وقت امریکہ کے شدید دباو کے نیچے ہے، اور امریکہ کی جی حضور ی کے نیچے دبا ہوا ہے، پاکستان کو درپیش گیس بحران کے سنگین مسئلہ سے نکلنے کے لئے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس منصوبے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے گیس سپلائی کے اس منصوبے کو مکمل کرنا ملک کے بہترین مفاد میں ہی جسئے گا، آخر سوچنا یہ بھی ہے کہ حکومت وقت کب سنجیدگی کا ثبوت دے گئی، اب مذید وقت کو ضائع کرنے کا وقت تیزی کے ساتھ گزرتا جا رہا ہے،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں