Our bus owner changes 353

عورت شاعرہ : نمیرہ محسن

عورت
ہمارا بس مالک بدلتا ہے، قید وہی رہتی ہے۔ اماں حوا سے ملنے پر ضرور پوچھوں گی کہ ایسا کیا کیا ماں! تیری ساری بیٹیاں تیری سزا بانٹتی رہیں؟
پہلے باپ کی مرضی پر چلی، اسے آزاد کیا اور اپنی آزادی اس کے بدلے با نٹ لی۔
دوسری بار مجازی خدا کے پیروں میں جا بیٹھی۔ اسی کے رنگ میں رنگتی گئی۔ اپنا رنگ پانی ہوا۔ آشیانہ بنایا، چھوٹے چھوٹے گل بوٹے کھلائے۔ ایک ایک اینٹ کو چن چن کر اک گھروندہ بنایا۔ سارے پھول مالی لے گیا، پرندے پر پھوٹنے پر اڑ گئے۔
اب کی بار بیٹے نے رنگ کا دریا بہایا ہے، نہانے چلی ہوں۔ امید ہے ڈوب گئی تو مالک نکال کر مجھے معاف کرے گا اور ایک اپنا رنگ بخشے گا۔ پیا رنگ!!!!
اپنے ایک ناول سے اقتباس
نمیرہ محسن
11 فروری 23

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں