ایم کیو ایم پاکستان ملیر ٹاؤن کے زیر اہتمام ملیر سعود آباد روڈ پر عوامی جلسے کا انعقاد،کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی و دیگر رہنماؤں کا خطاب 140

ایم کیو ایم پاکستان ملیر ٹاؤن کے زیر اہتمام ملیر سعود آباد روڈ پر عوامی جلسے کا انعقاد،کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی و دیگر رہنماؤں کا خطاب

بیورو رپورٹ (اعجاز احمد طاہر اعوان سے،تازہ اخبار،پی این پی نیوز ایچ ڈی)

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام ملیر سعود آباد روڈ پر عوامی جلسہ کا انعقاد کیا گیا۔اجلاس میں کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی،سینئر ڈپٹی کنوینر ز،سید مصطفی کمال،ڈاکٹر فاروق ستار،نسرین جلیل،ڈپٹی کنوینر انیس احمد قائم خانی،خواجہ اظہار الحسن،عبدالوسیم و اراکین رابطہ کمیٹی،حق پرست سینیٹر ز سید فیصل سبزواری اورخالدہ اطیب نے شرکت کی۔اس موقع پر کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ملیر میں منعقد عظیم الشان جلسے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملیر ٹاؤن نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور یہ انتخابی نہیں انقلابی جلسہ ہے ہم یہاں الیکشن جیتنے نہیں بلکہ دل جیتنے آئے ہیں اس شہر اور اس ملک کے وارث یہاں بیٹھے ہیں ملیر اور شہر کراچی دیکھ لو تمہارے وارث اور نگہبان واپس آگئے ہیں 22اگست کے بعد ایم کیو ایم بکھر نہیں رہی نکھر رہی ہے تبدیل نہیں ہورہی تجدید ہورہی ہے انتخابات ہماری منزل نہیں ہماری منزل کا راستہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم شہداء قبرستان بھرنے نہیں آئے ہم زندہ قوم کو منزل پر لیکر پہنچنے آئے ہیں اور ہم یہاں یہ بتانے آئے ہیں کہ ہم اس ملک کے وارث ہیں اور ہم نے22لاکھ نفوس کی قربانی دیکر ملک حاصل کیا جو اس شہر کے صدقہ میں پل رہے ہیں وہ زیادہ ترقی کر رہے ہیں اور ایم کیو ایم اب یہ نا انصافی نہیں ہونے دیگی ہمیں ایوانوں کی ضرورت نہیں بلکہ ایوانوں کو ہماری ضرورت ہے ہم ہونگے تو ان شہروں کی نمائندگی ہوگی جن کی وجہ سے یہ ملک چل رہا ہے کچھ شہر،علاقے ملکوں کی مجبوری ہوتے ہیں اور جب تک امن،خوشحالی اور ترقی کراچی میں داخل نہیں ہوگی تو یہ ملک ترقی نہیں کریگا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس ایم کیو ایم پاکستان نے 5سال میں دوسری مردم شماری کروا کر کارنامہ انجام دیا ہے اسی ایم کیو ایم نے سینکڑوں لاپتہ کارکنان کو بازیاب کروایا ہے لاکھوں ووٹرز جو مردم شماری می لاپتہ کردئے گئے تھے انکو بازیاب کروایا ہے ہم لاشیں اٹھا کر نہیں پرچم اٹھا کر منزل تک پہنچیں گے کراچی اب جزیہ نہیں دیگا اپنا حق لیکر رہیگاآج مہاجر قوم حکمرانوں کو نوٹس دے رہی ہے کہ آپ نے ہمیں کم گنا ہم لاپتہ قوم نہیں سب کو بتادیا۔سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ جلسہ صرف ملیر ٹاؤن کا جلسہ ہے کرسیاں ختم ہوگئیں میری مائیں،بہنیں اور بزرگ فرش پر بیٹھے ہیں آج ملیر ٹاؤن نے فیصلہ دے دیا کہ ملیر ایم کیو ایم پاکستان کا ہے اور جو شمع آج روشن کی ہے ہر اس جگہ جائیگی جہاں ایم کیو ایم موجود ہے وہاں تک اس کی روشنی پہنچے گی اور آج ملیر ٹاؤن نے سر فخر سے بلند کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 15سالوں سے پیپلز پارٹی کی متعصب حکومت ہے جس نے ایک قطرہ پانی اٖاضافی اس شہر کو نہیں دیا اور جو پانی آتا تھا وہ ہائیڈرنٹ کے ذریعے اربوں روپوں میں کراچی کے مظلوم عوام کو فروخت کیا جا رہا ہے ان کے بزرگوں نے اس صوبے میں اربن اور رورل کا کوٹہ سسٹم نافظ کیا اور جب وہ کوٹہ ختم ہوجاتا ہے تو جعلی ڈومیسائل بنا کر شہری کوٹہ بھی ہڑپ لیا جاتا ہے اور شہری نوجوان ڈگری ہاتھ میں لئے مارا مارا پھر رہا ہے اور نوکری نہ ملنے پر نوجوان خود کشی کر رہے ہیں۔سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ آج اس ملک میں خبر چلتی ہے کہ پڑوسی ملک چاند پر چلا گیا اور ہمارے بچے کھلے گٹر میں کر کر اپنی جان دے رہے ہیں،پچھلے 40سالوں کے بعد بھی ہمیں کچھ نہیں ملا ہم نے جانیں دیکر قبرستان اور،جیلیں بھرد یں لوگ لا پتا ہوگئے ہم کس سے شکوہ کریں ہم نے راتوں کو جاگ کر اس شہر کو تعمیر کیا اور شہر کراچی کو12تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شامل کیا کوئی بتائے یہ قافلہ کیسے لٹا ہمیں پیپلز پارٹی کے رہزنوں سے شکوہ نہیں تمہاری رہبری کا سوال ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ اس لئے کیا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے کراچی کی 70یونین کونسلز کم کردی گئی تھیں جس پر ہم نے مذاکرات کئے کوشش کی لیکن ہم نے الیکشن نہیں لڑالیکن اس کے باوجود ہم نے 53یونین کونسلز کا اضافہ کروایا،لوگ کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کا کارنامہ کیا ہے میں صرف ایک بات کہتا ہوں کہ پہلے مردم شماری کا اعلان ہوتا تھا تو ہم مان لیتے تھے لیکن 7اپریل کو جب یہ اعلان ہوا کہ کراچی کی آبادی 1کروڑ 30لاکھ ہے تو ہم نے اس کا پیچھا کیا اور 73لاکھ لاپتہ افراد کو بازیاب کرواکر شامل کروایا جس کے باعث کراچی میں قومی اسمبلی کی سیٹیں 21سے 22ہوگئیں اور صوبائی کی 44سے 47ہوگئیں اور فاروق ستار میں آپ سے کہتا ہوں کہ سندھ آدھا ہمارا نہیں بلکہ پورا ہمارا ہے ابھی شہروں کوقبضہ مافیاسے آزاد کرالیں تو ہاریوں کو بھی جاگیرداروں سے آزاد کرائینگے۔سینئر ڈپٹی کنوینرڈاکٹر فاروق ستار نے پرہجوم جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایم کیو ایم پاکستان باقاعدہ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر رہی ہے اور 29جلسوں میں سے آج پہلا جلسہ ہے ملیر والے جرت اور ہمت والے ہیں آج یہ پہلا جلسہ ہے اور جب آخری جلسہ ہوگا تو یہ بات ثابت ہوجائیگی کہ کراچی کے تمام ٹاؤنز کل بھی ایم کیو ایم پاکستان کے تھے اور آج بھی ہیں،پاکستان بنانے والوں کی اولادوں اور سندھ کے شہروں میں رہنے والوں کو مت آزماؤ ایم کیو ایم ایک ایسی حقیقت ہے جس کو دبایا تو جا سکتا ہے تقسیم دکھایا جا سکتا تھا لیکن یہ کوئی کہانی نہیں جو شروع ہوئی اور ختم ہوگئی یہ ایک داستان ہے جسے کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا اور اسکا پہلا سیزن 1978سے شروع ہوتا ہے لیکن اسکا تیسرا سیزن خالد مقبول صدیقی،سید مصطفی کمال اور ڈاکٹر فاروق سے شروع ہوتا ہے۔ ڈاکٹر فارق ستار نے مزید کہا کہ آج غلطیوں کے ازالے کا دور ہے اور خوش خبریاں ہمارے دروازوں پر دستک دے رہی ہیں ہمارے سیاسی،معاشی مسائل کے حل کا دور ہے یہ دور ہمارے عزت نفس اور حقوق کی مکمل بحالی کا ہے،آج کراچی میں قومی اسمبلی کی ایک نشست اور صوبائی اسمبلی میں تین نشستوں کا اضافہ ہوا یہ ایم کیو ایم پاکستان کی بدولت ہوااورمیں سندھ پر قابض وڈیوروں سے کہتا ہوں کہ سندھ پر مت اتراؤ کراچی ہمارا ہے سندھ کے شہروں کو ملاؤ تو آدھا سندھ ہمارا ہے اور ساتھ ساتھ یہ کہتا ہوں کہ یہ دور 15سالہ دور کے احتساب کا دور ہے آج کا دن صرف قومی اور صوبائی اسمبلی کی انتخابات کی تیاری کا نہیں ہے اس کے بعد ہم کراچی اور حیدر آباد کے میئر شپ بھی واپس لینگے، جعلی ڈومیسائل بنا کر کراچی کے نوجوانوں کی نوکریاں کھانے والوں سے حساب لینا ہے اور کراچی کے نوجوانوں کو انکا حق دلوانا ہے،بجلی پانی اور گیس کے بحران کے حل کیلئے چند جلسوں کے بعد ایک بڑا احتجاجی دھرنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ غداری کے سرٹیفکیٹ باٹنے والوں کو یہ پیغام ہے کہ حقیقت پسندی او ر عملیت پسندی کا تقاضہ ہے کہ جو یہاں ہے وہی ایم کیوایم پاکستان ہے اور وہ ہی اصل ایم کیو ایم ہے۔ڈپٹی کنوینر انیس احمد قائم خانی نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2018میں ایم کیو ایم پاکستان کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا اب ہم ایسا نہیں ہونے دینگے اور یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ یہ صرف ملیر ٹاؤن کا جلسہ ہے اور ہم چپھاتے کچھ نہیں ہیں اور میں صحافیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور اس جلسے کا مشاہدہ کرلیں یہ صرف ملیر ٹاؤن کا جلسہ ہے۔نسرین جلیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جاگیردارانہ نظام اور سوچ کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ میں سے لوگ ایوانوں میں جائیں ہمارے درمیان ماضی کے دومیئرز موجود ہیں جس میں سید مصطفی کمال اور ڈاکٹر فارق ستار موجود ہیں اوراگر انکا کام نہ ہوتا تو نہ برج ہوتے نہ انڈر بائی پاسز ہوتے اور نہ سیوریج کا اچھا نظام ہوتا۔اس موقع پرحق پرست سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،حق پرست بزرگوں،ماؤں،بہنوں، عوام اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں