عمر ایوب خان،باعث افتخار انجینئر افتخار چودھری 96

عمر ایوب خان،باعث افتخار انجینئر افتخار چودھری

عمر ایوب خان
باعث افتخار انجینئر افتخار چودھری

پاکستان کی سیاست میں جب بھی کسی مدبرانہ سیاستدان کی بات کی جاتی ہے، تو عمر ایوب خان کا نام ان اہم شخصیات میں شامل ہوتا ہے جنہوں نے اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لئے نہ صرف عوامی حمایت حاصل کی، بلکہ مختلف سیاسی سازشوں کا بھی بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں ان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آرز اور ان کے خلاف چلنے والی مہم نے ایک بار پھر ان کی سیاسی پوزیشن کو مزید مستحکم کر دیا ہے۔ ان حالات میں عمر ایوب خان کے دفاع میں ہمیں چند اہم نکات پر روشنی ڈالنی چاہیے تاکہ ہم ان کی سیاست اور ان کے کردار کو بہتر سمجھ سکیں۔
عمر ایوب خان نے حال ہی میں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد سے اپنے خلاف درج کی گئی 8 نئی ایف آئی آرز میں قبل از گرفتاری ضمانتیں حاصل کیں۔ اس کے ساتھ ہی پنجاب پولیس نے ان کے خلاف 30 نئی ایف آئی آرز درج کیں۔ یہ مقدمات صرف ایک سیاسی انتقام کا حصہ ہیں جس کا مقصد عمر ایوب خان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور ان کی عوامی حمایت کو کمزور کرنا تھا۔ یہ ایک معمولی بات نہیں کہ کسی قائد حزب اختلاف کو اتنے مقدمات میں ملوث کیا جائے اور مختلف شہروں میں ان کے خلاف ایسے الزامات لگائے جائیں۔
عمر ایوب خان نے ایک مثال پیش کی جب پنجاب پولیس نے چوہدری ظہور الہی کے خلاف بھینس چوری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ پنجاب پولیس ہمیشہ سے سیاسی انتقام میں ملوث رہی ہے اور ایسے مقدمات درج کرنا ان کے لئے کوئی نئی بات نہیں۔ یہی وہ پنجاب پولیس ہے جو تاریخ میں کئی بار سیاستدانوں کو بدنام کرنے کے لئے اس طرح کے مقدمات درج کرتی رہی ہے۔
عمر ایوب خان نے اپنی بات میں یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف کے خلاف ہمیشہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ یہ ایجنسیوں کے ایجنٹ ہیں۔ ایسا الزام مخالفین کی جانب سے عام طور پر لگایا جاتا ہے تاکہ عوامی لیڈروں کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ یہ سازشیں جمہوریت کو کمزور کرنے اور سیاسی قیادت کو بدنام کرنے کے لئے کی جا رہی ہیں۔ عمر ایوب خان کا موقف جمہوریت کے حق میں تھا، اور انہوں نے جمہوریت کے اصولوں کی حفاظت کا عزم ظاہر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی مہمیں صرف ایک مقصد کے لئے چلائی جا رہی ہیں اور وہ مقصد پاکستان کی جمہوریت کو نقصان پہنچانا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اور قیادت ہمیشہ جمہوریت کی حمایت میں کھڑے رہے ہیں اور ان پر چلنے والی مہم ان کے سیاسی اصولوں کے خلاف ہے۔ عمر ایوب خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عمران خان کی بہنوں کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا، وہ ایک جمہوری معاشرے میں بالکل بھی قابل قبول نہیں تھا۔ ان کے مطابق یہ ایک غیر جمہوری اقدام تھا جو کسی بھی مہذب معاشرے میں نہیں ہو سکتا۔ یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان میں سیاسی انتقام اور سازشوں کا سلسلہ جاری ہے، جس سے عوامی نمائندوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عمر ایوب خان نے پنجاب پولیس کے کردار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کا کردار ہمیشہ متنازعہ رہا ہے اور ان کے اقدامات سیاسی انتقام پر مبنی ہوتے ہیں۔ جب پولیس اس طرح کے اقدامات کرتی ہے تو یہ عوام میں بدگمانی پیدا کرتا ہے اور اداروں کی ساکھ پر سوالات اٹھتے ہیں۔ عمر ایوب خان نے پنجاب پولیس کے اس غیر جمہوری رویے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسے اقدامات جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کرتے ہیں۔
آخرکار، عمر ایوب خان نے تحریک انصاف کی حمایت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پارٹی کبھی بھی جمہوریت کی دشمن نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سازشیں تحریک انصاف کو کمزور نہیں کر سکتیں، اور ان کا عزم جمہوریت کے لئے لڑنے کا ہے۔ ان کا یہ موقف ہمیں اس بات کی یاد دلاتی ہے کہ جب آپ کسی مضبوط موقف پر کھڑے ہوتے ہیں، تو آپ کو ہر سطح پر چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن آپ کی سچائی اور اصولوں پر قائم رہنا ہی آپ کی طاقت ہوتا ہے۔
اس کالم میں میرے بیٹے، نوید افتخار، نے بھی اہم نکات اٹھائے ہیں جو ہمارے نظریات اور سیاسی فہم کی عکاسی کرتے ہیں۔ نوید نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے خلاف اس طرح کی مہمیں صرف ایک سازش ہیں، اور یہ وقت ثابت کرے گا کہ عوام ہمیشہ سچ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ہر حال میں اپنے اصولوں پر قائم رہنا چاہیے اور اس طرح کے جھوٹے الزامات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔
نوید کا یہ بھی کہنا ہے کہ عوام کو گمراہ کرنے کے لئے اس طرح کے مقدمات درج کیے جاتے ہیں، مگر حقیقت میں یہ سب ایک سیاسی حربہ ہے جس کا مقصد تحریک انصاف اور اس کے رہنماؤں کو بدنام کرنا ہے۔ ان کی یہ بات ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سیاست میں کوئی بھی قربانی یا سازش ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی۔
اس کے علاوہ، نوید افتخار اور یوسف ایوب نے ہری پور کے علاقے میں عمر ایوب کے سیاسی کاموں کی حمایت میں نئے قدم اٹھائے ہیں۔ انہوں نے وہاں کے عوامی حلقوں میں بھرپور طریقے سے کام شروع کر دیا ہے۔ نوید اور یوسف ایوب کی مشترکہ کوششوں نے ہری پور میں این اے 57 اور پی پی 19 میں بھی سیاسی اثرورسوخ کو مزید مستحکم کیا ہے۔ اس کے علاوہ، علی محمد خان کے ساتھ ہمارے روابط اور حمایت کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس سے ہماری سیاسی طاقت اور اثرورسوخ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
عمر ایوب خان کے خلاف چلنے والی مہم اور ان پر درج ہونے والے مقدمات ایک واضح مثال ہیں کہ پاکستان کی سیاست میں جب آپ مضبوط موقف اختیار کرتے ہیں تو آپ کو سازشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عمر ایوب خان کا کردار اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ ہمیشہ جمہوریت کے حق میں کھڑے رہے ہیں اور ان کے خلاف چلنے والی سازشیں ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔ وہ ایک باہمت رہنما ہیں جنہوں نے سیاسی سازشوں کے باوجود اپنے اصولوں پر قائم رہنے کا عزم کیا ہے اور پاکستان کی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لئے کام کیا ہے۔ نوید افتخار اور میں نے اس بات کو اہمیت دی ہے کہ ہمیں ان سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے اور حقیقت کو عوام کے سامنے لانا ہے۔اور اگر کوئی سمجھتا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں