میری آواز
2023 کے ایشین گیمز میں پاکستان کی مایوس کن کارکردگی!
کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان
ایشین گیمز کے ریکارڈ کے مطابق 45 ممالک میں پاکستان کا نمبر جیت میں تیسواں (30 واں) قرار پایا ہے۔ بھارت نے مختلف گیمز میں 107 تمغے حاصل کئے۔ جبکہ پاکستان صرف 3 تمغے جیت سکا۔ 2018 کے گزشتہ گیمز میں پاکستان نے صرف 4 تمغے حاصل کئے تھے۔ اس طرح پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی گزشتہ ایونٹ کے مقابلے میں مزید خراب ہوئی ہے۔ ایشین گیمز میں حصہ لینے والے 45 ممالک میں پاکستان چوتھا بڑا ملک ہے۔ لیکن میڈلز کی ٹیبل پر اس کا تیسواں نمبر چشم کشا ہے۔ گیمز میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں کی پرفارمنس اور ریکارڈ سامنے موجود ہے۔ جب کھلاڑیوں کو منتخب کر کے مقابلوں کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ تو کیا اس بات کو مدنظر نہیں رکھنا چاہئے کہ۔آپ کے کھلاڑیوں کی تیاری کیا ریکارڈ ہولڈر کھلاڑیوں کے مقابلے پر نظر آتی ہے؟ 2023 کے ان ایشین گیمز کے ریکارڈ کے مطابق پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی ریکارڈ یافتہ کھلاڑیوں کے مقابلے میں دور دور تک کہیں نظر نہیں آتی۔ ایسی صورت میں کیا ضروری ہے کہ ایک غریب اور قلاشی کے دھانے ہر بیٹھے ہوئے ملک کی خطیر رقم اس طرح برباد کرا دی جائے۔ یہ الزام تو اس سے پیشتر بھی لگتا رہا ہے۔ کہ کھلاڑیوں کے انتخاب کے ذمہ داران اقربا پروری اور کرپشن کے سہارے ایسے غیر معیاری کھلاڑیوں کو منتخب کر کے مقابلوں میں بھیج دیتے ہیں۔ ان ذمہ داران کو اس بات کا احساس قطعی نہیں ہوتا کہ ان کے اس عمل سے نہ صرف اس غریب ملک کا کثیر سرمایہ ضائع ہوتا ہے بلکہ کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی سے ملک کی بدنامی بھی ہوتی ہے۔ یہ تاثر بھی دنیا بھر میں عام ہو رہا ہے کہ شاید پاکستان میں صحت مندانہ کھیلوں کی حوصلہ افزائی نہیں ہوتی حالانکہ کھیلوں کے نام پر بڑی بڑی رقوم مختص کی جاتی ہیں۔ جس کا بڑا حصہ شاید ذمہ داران کے پیٹوں میں چلا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ اس حوالے سے ذمہ داران کا احتساب کرے اور کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی پر یہ سوال اٹھائے کہ ایسے کھلاڑیوں کو جو ملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں مقابلوں میں کیوں بھیجا جاتا ہے؟؟؟