سندھ میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سندھ کارڈ کھیل دیا گیا ھے 289

اداروں کی ترجیحات تحریر: محمد امانت اللہ

سندھ میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سندھ کارڈ کھیل دیا گیا ھے

ایک بات یاد رکھیں پیپلزپارٹی میں موجود ہر سندھی جی اے سندھ علیحدگی پسند کے لیے نرم گوشہ رکھتا ھے
مگر جی اے سندھ والے ضروری نہیں کہ وہ پیپلزپارٹی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہوں
سندھ پولیس میں اکثریت ان لوگوں کی ھے جو کسی نہ کسی طور سیاسی شخصیات کی پشت پناہی پر نوکری کر رہے ہیں
سندھ کی سیاسی قیادت جو بھی کرے گی پولیس والے انہی کا ساتھ دیں گے.حکومتی بیان بازی کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا ھے.
اس وقت سندھ کے مختلف علاقوں میں جی اے سندھ ہاتھوں میں ہتھیار لے کر نکل آئے ہیں اور انکا مطالبہ ھے غیر سندھی، سندھ سے نکل جائیں.اس وقت ملک میں امپورٹڈ حکومت اپنی حکومت بچانے کی فکر میں لگی ہوئی ھے
نیوٹرل امپورٹڈ حکومت کو تحفظ فراہم کرنے میں لگے ہوئے ہیں.
جبکہ بلوچستان میں لیفٹیننٹ کرنل کو بی ایل اے نے اغوا کرنے کے بعد انکا قتل کر دیا ھے.
دوسری طرف ضمنی انتخابات اور عمران خان کا بیانیہ سر چڑھ کر بول رہا ھے.
آج فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں جو بات کہی ھے ججوں اور جرنیلوں کے منہ کو خون لگ گیا ھے
الیکشن کے جو بھی نتائج نکلیں مگر ایک بات تو طے ھے حالات ملکی مفادات کی طرف بڑھتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں
مقتدر حلقے اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک ہی فکر لاحق ھے امپورٹڈ حکومت اپنی مدت پوری کرے۔
آج سپریم کورٹ کا فیصلہ آنا ، پی ٹی آئی کی نظر میں متنازعہ فیصلہ ھے.
یہ سارے حالات ملک کے لیے ایک مشکل صورتحال پیدا کر رہے ہیں.
دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے عوام کا اعتماد کم سے کم تر ہوتا چلا جا رہا ھے.
اگر ضمنی انتخابات شفاف اور منصفانہ نہ ہوئے تو بہت ممکن ھے سری لنکا والے حالات کی طرف عوام چلنا شروع کر دے.
اس وقت عوام کا اعتماد اسٹیبلشمنٹ ، عدلیہ اور اداروں پر ہونا چاہیے مگر بدقسمتی سے اداروں کی اولین ترجیحات ضمنی انتخابات ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں