Cannabis in color Muhammad Amanatullah 177

نوپور شرما کا توہین آمیز بیان محمد امانت اللہ

چند سالوں قبل مغربی ممالک میں آزادی اظہار رائے کو بنیاد بنا کر انتہا پسند لوگ اسلام مخالف بیانات دیتے رہے ہیں۔ اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے مرتکب بھی ہوئے ہیں۔
مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر کا دوڑ جانا ایک فطری ردعمل ھے۔
پوری دنیا میں مسلمانوں نے احتجاج کیے اور کچھ مقامات پر پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے۔
اس طرح کے واقعات مسلسل اور متواتر ہونے لگے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں اس طرح کے واقعات کا نوٹس لیا۔

انہوں نے کہا ہر مسلمان کے دل میں حضرت محمّد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور عقیدت وہ مقام رکھتی ھے جو بیان نہیں کیا جاسکتا ھے۔
اگر کوئی شخص ہمارے پیارے حبیب اللہ کے خلاف بیان دے گا اسے کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کرے گا۔

ایک شخص کی حرکت بھی وجہ کر پوری دنیا میں افرا تفریح پھیل جاتی ھے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی کوششوں سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15 مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا قرار دینے کے لیے اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

چند دنوں قبل اسلام مخالف قوتوں نے مسلمانوں اور بالخصوص عرب ممالک کے جذبات کو دیکھنے کے لیے ہندوستان کو استعمال کیا ۔

بی جے پی کی سرگرم رکن نوپور شرما سے بیان دلوا کر یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی عرب ممالک کا ردعمل سامنے آتا ھے۔

عرب ممالک عرب میں حیرت انگیز طور پر زبردست رد عمل سامنے آیا ہے۔
سعودی عرب، ایران اور قطر سمیت 15 ممالک نے انڈیا سے احتجاج درج کیا ہے۔ ایک سابق انڈین سفارتکار تلمیز احمد کہتے ہیں کہ پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرے کرنا واضح طور پر حد سے تجاوز کرنا تھا۔

مسٹر مودی کی حکومت اپنے ترجمان کو ان کے ریمارکس پر معطل کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
انڈیا کے سرکردہ سکالر پرتاپ بھانو مہتا نے کہا کہ یہ ایک یاد دہانی ہے کہ اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور سرکاری پشت پناہی کے ساتھ نفرت انگیز تقاریر، انڈیا کی عالمی ساکھ پر منفی اثرات مرتب کرے گی۔

نجی طور پر، بہت سے بی جے پی لیڈروں کا خیال ہے کہ غصہ جلد ہی ختم ہو جائے گا اور یہ حالات معمول پر آ جائیں گے۔

بہر حال، انڈیا کے خلیجی ممالک کے ساتھ پرانے اور گہرے تعلقات ہیں۔ خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) سے تعلق رکھنے والے چھ خلیجی ممالک میں تقریباً 85 لاکھ انڈیا کام کرتے ہیں، جو پاکستانیوں کی تعداد سے دگنے ہیں اور دوسری سب سے بڑی غیر ملکی افرادی قوت ہے۔

انڈین شہری ان ممالک میں سب سے بڑی غیر ملکی آبادی بناتے ہیں۔ وہ ہر سال تقریباً 35 ارب ڈالر کی ترسیلات زر گھر بھیجتے ہیں جو کہ انڈیا میں چار کروڑ خاندانوں کی کفالت کرتی ہے، جن میں سے بیشتر انڈیا کی غریب ترین ریاستوں جیسے کہ بی جے پی کی حکمرانی والی اتر پردیش میں ہیں۔

انڈیا اور جی سی سی ممالک کے درمیان تجارت تقریباً 87 ارب ڈالر ہے۔ عراق انڈیا کو تیل فراہم کرنے والا بڑا ملک ہے اور اس کے بعد سعودی عرب ہے۔ انڈیا کی قدرتی گیس کا 40 فیصد سے زیادہ قطر سے آتا ہے۔

خود وزیر اعظم مودی نے خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو اپنی ترجیح بنایا تھا۔
اشوکا یونیورسٹی میں تاریخ اور بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر سری ناتھ راگھون کہتے ہیں کہ ’انرجی سکیورٹی، پناہ گزین کے طور پر لوگوں کے روزگار اور وہ واپس بھیجنے والی ترسیلات زر کے معاملے میں انڈیا کے مغربی ایشیائی ممالک کے ساتھ اہم تعلقات ہیں۔

لیکن انڈیا اس بارے میں کسی غفلت کا شکار نہیں ہو سکتا۔ انڈیا نے ان ممالک میں ایک غیر سیاسی، قانون کی پاسداری کرنے والے اور تکنیکی طور پر ماہر لوگوں کے طور پر اپنی ساکھ بنائی ہے۔
اگر اس طرح کی نفرت انگیز گفتگو جاری رہتی ہے، تو خلیج میں آجر خاموشی سے انڈین شہریوں کو ملازمت دینے سے دور ہٹنا شروع ہو سکتے ہیں۔ وہ انتہا پسندوں کو نوکری دینا کا خطرہ کیوں اٹھائیں گے؟
ماہرین کا خیال ہے کہ اس مرتبہ مودی کی حکومت نے تاخیر ہی سے سہی لیکن سخت موقف اختیار کیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس بات کا اعتراف ہے کہ اگر یہ چیزیں ہوتی رہیں تو اس کے منفی نتائج ہو سکتے ہیں۔

ملکی اور غیر ملکی سیاست غیر محفوظ نہیں ہے۔ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ کیا وہ واقعی تنازعات میں پڑنا چاہتی ھے۔
خلیجی ممالک کو ناراض کر کے اپنی ساخت اور تجارت کو نقصان پہنچانا چاہتی ھے۔
مودی سرکار کو انتہا پسند ہندوؤں کو قابو میں رکھنے کے لیے فوری اقدامات کرنے پڑیں گے، نہ صرف یہ بلکہ ہندوستان کے مسلمانوں کی جان ، مال اور آبرو کی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔
درحقیقت پوری دنیا کے مسلمانوں میں عمران خان کی تقریر کا اثر نظر آرہا ھے جس نے مسلمانوں کو بیدار کر دیا ھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

2 تبصرے “نوپور شرما کا توہین آمیز بیان محمد امانت اللہ

  1. ماشاءاللہ بہت اچھی خبریں شائع کرتے ہیں۔
    009660508869784

  2. سعودی عرب ریاض میں سفارت خانے کی جانب سے اردو صحافت کے دو سو سال پورے ہونے پر جشن منایا گیا۔p n p بہترین ااردو اخبار کی وی چینل ہے۔معلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں