کالم نگار : عمران علی چغتہ نیشنل پریس کلب ہیڈ مرالہ 248

جشن آزادی اور ہم پاکستانی

کالم نگار : عمران علی چغتہ نیشنل پریس کلب ہیڈ مرالہ

پڑھتے بھی آئے ہیں اور بزرگوں نے بھی بتایا ہے کہ پاکستان رمضان المبارک کی 27 ویں شب کو آزاد ہوا ہے اس دن جمعہ کا دن تھا پھر بتایا گیا اس دن 14 اگست 1947ء کا دن تھا ہم اپنے ساتھ آزاد ہونے والے ملک سے ایک دن بڑے ہیں لیکن دیکھا گیا حکومت برطانیہ نے یہ اعلان تو کر دیا کہ پاکستان اور انڈیا دونوں ایک ہی وقت یعنی 15 اگست 1947ء کو صفر سماعت پر آزاد ہوں گے مگر مسئلہ یہ ہوا کہ لارڈ ماونٹ بیٹن کو 14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی شب نئی دہلی میں انڈیا کی آزادی کا اعلان کرنا تھا منتخب حکومت کو اقتدار منتقل کرنا تھااورخود آزاد انڈیا کے پہلےگورنرجنرل کا عہدہ سنبھالنا تھا مسئلے کا حل یہ نکالا گیا لارڈماونٹ بیٹن 13 اگست کو کراچی آئیں گے اور 14 اگست 1947ء کی صبح پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انتقال اقتدار کی کارروائی مکمل کریں اس رات یعنی 14اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی شب پاکستان ایک آزاد مملکت بن جائے گا چناچہ ایسے ہی ہوا 13 اگست 1947ء کو ماونٹ بیٹن کراچی آئے اور اسی رات ان کے اعزاز میں کراچی کے گورنر ہاوس میں عشائیہ دیا گیا اس موقع پر قائد اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا ” میں ملک معظم کی صحت کا جام تجویز کرتے ہوئے بےحد مسرت محسوس کرتا ہوں یہ ایک نہایت حسین اور منفرد موقع ہے آج انڈیا کے لوگوں کو مکمل اقتدار منتقل ہونے والا ہے اور 15 اگست 1947ء کے مقررہ دن دو آزاد اور خود مختارمملکتیں پاکستان اور انڈیا معروض موجود میں آجائیں گے ملک معظم کی حکومت کے اس فیصلے سے وہ اعلی وارتقع نصب العین حاصل ہو جائے گا جو دولت مشترکہ کا واحد مقصد قرار دیا گیا تھا” اگلے روز 14 اگست 1947ء کی صبح 9 بجے کراچی میں موجودہ سندھ اسمبلی کی بلڈنگ میں پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا صبح سے اسمبلی کے سامنے پرجوش عوام جمع تھے جب پاکستان کے نامزد گورنر جنرل محمد علی جناح اور لارڈ ماونٹ بیٹن ایک مخصوص بگھی میں پہنچے تو عوام نے پر جوش نعروں اور تالیوں سے استقبال کیا گیلری ممتاز شہریوں سیاست دانوں ملکی اور غیر ملکی اخباری نمائندوں کی کثیر تعداد موجود تھی کرسی صدارت پر دستور ساز اسمبلی کے صدر محمد علی جناح اور ان کے برابر لارڈ ماونٹ بیٹن کی نشست تھی سب سے پہلے لارڈ ماونٹ بیٹن نے شاہ برطانیہ کا پیغام پڑھ کر سنایا “برطانوی دولت مشترکہ کی اقوام کی صف ميں شامل ہونے والی نئی ریاست کے قیام کے عظیم موقع پر میں آپ کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں آپ نے جس طرح آزادی حاصل کی ہے وہ ساری دنیا کے حریت پسند عوام کے لئے ایک مثال ہے میں توقع رکھتا ہوں برطانوی دولت مشترکہ کے تمام ارکان جمہوری اصولوں کو سربلند رکھنے میں آپ کا ساتھ دیں گےماونٹ بیٹن نے اپنی تقریر میں واضح کہا آج میں آپ سے وائسرائے کی حیثیت سے آخری بار خطاب کر رہا ہوں کل سے نئی ڈومینئین پاکستان کی حکومت کی باگ دوڑ آپ کے ہاتھ میں ہوگی اور میں آپ کی ہمسایہ نئی ڈومینئین آف انڈیا کا نیا آئینی سربراہ بنوں گا۔ لارڈ ماونٹ بیٹن کے بعد قائداعظم نے اپنی تقریر کا آغاز کیا انہوں نے سب سے پہلے شاہ برطانیہ اور وائسرائے کا شکریہ ادا کیااور یقین دلایا “ہماراہمسایوں سے بہتر اور دوستانہ جذبہ کبھی کم نہیں ہوگا اور ہم ساری دنیا کے دوست بن کر رہیں گے۔اسمبلی کی کارروائی کے بعد قائداعظم اور ماونٹ بیٹن ایک بگھی میں سوار ہو کر گورنر ہاوس روانہ ہوگئے دوپہر دو بجے لارڈ ماونٹ بیٹن دہلی کے لیے روانہ ہو گئے۔ اعلان کے بعد 14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی شب رات 12 بجے دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خود مختار دنیا اسلام کی سب سے بڑی مملکت کا اضافہ ہوا جس کا نام پاکستان تھا۔ عین اس وقت لاہور پشاور اور ڈھاکہ سے پاکستان براڈکاسٹنگ سروس سے پاکستان کی آزادی کا اعلان ہوا اس قبل 14 اور 15 اگست 1947ء کو رات گیارہ بجے لاہور پشاور اور ڈھاکہ اسٹیشنز سے آل انڈیا ریڈیو سروس نے اپنا آخری پیغام نشر کیا رات ٹھیک 12 بجے ہزاروں سامعین کے کانوں میں پہلے انگریزی اور پھر اردو میں یہ الفاظ گونجے ” یہ پاکستان براڈکاسٹنگ سروس ہے” انگریزی میں یہ اعلان ظہور آذر اور اردو میں مصطفیٰ علی ہمدانی نےکیااس اعلان کے فوراً بعد مولانا زاہر القاسمی نے قرآن پاک کی صورت فتح کی آیات تلاوت فرمائیں اوربعد میں اردو ترجمہ نشر کیا گیا بعدازاں خواجہ خورشید انور کا مرتب کیا ہوا خصوصی سازینہ بجایا گیا پھر سنتو خان اور ہمنواؤں نے قوالی میں علامہ اقبال کی نظم “ساقی نامہ” کے چند بند پیش کیے اس نشریات کا اختتام حفیظ ہوشیارپوری کی ایک تقریر پر ہوا ۔ آدھی رات کے وقت ہی ریڈیو پاکستان پشاور سے آفتاب احمد بسمل نے اردو میں اور عبداللہ جان مغموم نے پشتو میں قیام پاکستان کا اعلان کیا جبکہ قرآن پاک کی تلاوت کا شرف قاری فدا محمد نے حاصل کیا اس نشریات کا اختتام جناب احمد ندیم قاسمی کے لکھے ہوئے نغمہ پر ہوا جس کے بول تھے ” پاکستان بنانے والے پاکستان مبارک ہو ۔ اس وقت ایسی ہی نوعیت کا اعلان ریڈیو پاکستان ڈھاکہ سے انگریزی میں کلیم اللہ نے کیا بعد میں بنگلہ زبان میں ترجمہ نشر کیا گیا۔ 15 اگست کو ایک سرکاری وفد نے لندن کے لینکیسٹر ہاوس میں برطانوی حکام کو پاکستانی ہرچم پیش کیا 15 اگست 1947ء کی صبح ساڑھے 8 بجے ریڈیوپاکستان لاہور کی ٹرانسمیشن سورت آل عمران کی تلاوت سے آغاز ہوا اس کے بعد انگریزی میں خبریں نیوز ریڈر نوبی نے پڑھی خبروں کے بعد قائداعظم کی آواز میں ایک پیغام سنایا گیا جو پہلے سے ریکارڈ شدہ تھا اسی دن قائداعظم کو بطور گورنر جنرل مقرر کیے جانے کا گزٹ جاری ہوا اسی روز لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس عبدالرشید نے جناح سے پہلے گورنر جنرل کے عہدے کا حلف لیا اور اسی روز ہی نواب لیاقت علی خان کی کابینہ کے ارکان نے بھی اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا آزادی کادن منانے کے حوالے سے وزیراعظم لیاقت علی خان کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ یوم پاکستان 15 اگست کی بجائے 14 اگست کو منایا جائے وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا یہ فیصلہ حتمی نہیں ہے اس معاملہ کو گورنر جنرل کے نوٹس میں لائیں گے حتمی فیصلہ گورنر جنرل محمد علی جناح کی منظوری کے بعد ہوگا اور قائداعظم نے تجویز کو منظور کر لیا حکم نامے میں کیا گیا یوم آزادی 14 اگست کو منائی جائے اور اس دن ملک میں عام تعطیل ہوگی تمام سرکاری اور عوامی عمارتوں پر قومی پرچم لہرائے جائیں گے کابینہ کے اس فیصلے پر عملدرآمد ہوا اور ملک بھر میں پہلا یوم آزادی کی تقریبات 14 اگست 1948ء کو منائی گئیں یہ وطن بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ہے اس کے حصول میں ان گنت جانیں قربان ہوئی ہیں تحریک پاکستان کے کارکنان نے اپنا دن رات ایک کر کے اس وطن کے خواب کو حقیقت کاروپ دیا جس وقت آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا تھا اس وقت یہ خواب سا لگتا تھا کیا مسلمان انگریزوں کے تسلط سے آزاد ہو جائیں گے اور ایک آزاد ملک حاصل کر لیں گے خوش قسمتی سے مسلمانوں کو بہترین قیادت میسر آئی جو اپنے کام کے ساتھ مخلص تھی قائداعظم محمد علی جناح نے علالت کے باوجود اپنا کام جاری رکھا اور مسلمانوں کا مقدمہ خوب لڑا مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال نے جو خواب دیکھا تھا کہ مسلمانوں کی ایک علیحدہ ریاست ہو اس عملی جامہ پہنانے کے لیے کارکنان تحریک پاکستان نے انتھک محنت کی۔قید بند لاٹھی چارج مصائب اور مسائل کا سامنا کیا لیکن ہمت نہیں ہاری۔ اس تحریک میں کئی اکابرین نے حصہ لیا تحریک پاکستان جدوجہد میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ تھیں محترمہ فاطمہ جناح سب کے لئے ایک مثال تھیں ساری زندگی تحریک پاکستان اور اپنے بھائی کے لیے وقف کر دی تھی۔ بی اماں، بیگم سلمیٰ تصدق حسین، بیگم جہاں آرا، بیگم محمد علی جوہر، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم شاہنواز،بیگم شائستہ، بیگم زری سرفراز، بیگم ہدایت اللہ،بیگم نواب اسمعیل اور بیگم قاضی عیسی نےگراں قدر خدمات انجام دیں اور مسلمان خواتین کے اندر آزادی کے جذبہ کو بیدار کیا یہ آزادی بہت مشکل سے ہمیں ملی ہے اس کی قدر کرنی چاہیے جب اگست کا مہینہ شروع ہو تو ہمیں آزادی کا جشن معاشرتی اقدار کے مطابق منانا چاہیے اس مہینے میں ہمیں اپنے بچوں کو اکابرین تحریک پاکستان کے متعلق بتانا چاہیے ان کو دو قومی نظریے سے روشناس کرائیں اور اپنے بچوں کو قومی اور تاریخی میوزیم ہیں وہاں بچوں جو لےکرجائیں انہیں ملک کی نظریاتی اور دفاعی تاریخ سے آگاہی دیں بچوں کو جھنڈیاں جھنڈے اور بیجیز لے کر دیں بچوں کو پٹاخے اور باجے ہرگز لےکر نہ دیں اور گھریلو آتش بازی سے بھی پرہیز کروائیں کیونکہ آتشزدگی کا باعث بن سکتی ہے ہمارے بچپن میں یہ ہوتا تھا جھنڈیوں کو ڈوریوں میں گا کر اپنےمحلے اور گلیوں کو خوب سجاتے تھے ایک گھر سے دوسرے گھر کو سجاتے چراغاں کرتے محلے گلیوں میں مختلف ملی نغمے تقاریر ہوا کرتی تھیں اس سارے عمل میں ہمارے بڑے ہمارے ساتھ ہوتے انعامات دیے جاتے تھے سکولوں میں بھی 14 اگست نہایت جوش و خروش سے منائی جاتی تھی بچے ٹیبلو نغمے اور تقاریر مضمون نویسی میں حصہ لیتے اس طرح 14 اگست کا دن ایک یادگار دن بن جاتا تھا لیکن اب حالات وقت بدل گیا ہے اب بچے فیس بک پوسٹیں اور فیس پینٹ کرکے باجے بجا کر پٹاخے چلا کر سٹیٹس پر ایک نغمہ لگا کر 14 اگست منا لیتے ہیں شام ہوتے ہی ہمارے نوجوان سڑکوں پر نکل آتے ہیں موٹر سائیکل کا سائلنسر اتار کر ون ویلنگ کرتے ہیں یہ ون ویلنگ آپ کو پوری عمر کے لیے معزوری دے سکتی ہے اونچی موسیقی،باجے ہارن وغیرہ سے جینا حرام کر دیتے ہیں کیا اس سے اجتناب کرنا چاہیے مہذب قوم اس طرح جشن آزادی نہیں مناتے ہیں اس وقت ہمارے بچے صرف ٹک ٹاک اور پب جی گیم میں گم ہیں انہیں اس دلدل سے نکال کر اصل زندگی کی طرف لائیں انہیں معاشرتی اقداراسلامی تعلیمات، دو قومی نظریے پاکستان، پاکستانیت اور اِنسانیت سے محبت سکھائیں تاکہ وہ آگے چل کر اس ملک کی ترقی میں حصہ ڈالیں جشن آزادی الله تعالیٰ کا شکر ادا کر کے منایا جاسکتا ہے ہم آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہیں مگر ہمیں اس کی قدر نہیں ہے اس کی قدر کریں یہ یقیناً بہت بڑی نعمت ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں