بڑی محبت ہے اس کو خزاں سے 44

نمیرہ مسکرانا سیکھ لے گی

نمیرہ محسن: پی این پی نیوز ایچ ڈی

بڑی محبت ہے اس کو خزاں سے
غزل اتری ہے دیکھو لا مکاں سے

اپنی کٹیا میں کائنات رکھ کر
کیسا بیگانہ ہے ہر دو جہاں سے

دھواں پھیلا ہے بھیگے جنگلوں میں
یا کوئی رو دیا ہے آسماں سے

کڑک بجلی کی مچل کر تھم گئی ہے
ہے سناٹا پھیلا بلبل کی فغاں سے

پر شور شہروں میں ہے آزردہ خاطر
کوئی اپنا گیا ہے اس کا جاں سے

مژگاں سے بہک کر گر گیا ہے
لائے گا وہ آنسو اب کہاں سے

نمیرہ مسکرانا سیکھ لے گی
دلادواس کو محسن کن فکاں سے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں