275

وہ اک ننھی سی چڑیا

شاعرہ : نمیرہ محسن

وہ اک ننھی سی چڑیا
جس کے ہر پر میں ہویدا
اک قوس قزح ہے
اس کی آنکھیں
دو جادو کی گیندیں
کہ جس میں دکھتا
ہر اک جہاں ہے
اکثر سوچتی ہے
آنکھیں آسماں کو جمائے
ذرہ سی عمر میری
اور اتنی ہوائیں
میں اڑنا چاہتی تھی
میں گانا چاہتی تھی
پر صیاد کے ڈر سے
ان دیکھے عقاب کے ڈر سے
کبھی شاخوں پہ لپٹے اژدہا سے
میری یہ موہوم سی ہستی
لرزاں رہی ہے
اور میں ہر پل پریشاں رہی
تو کیا ہو میرے مولا؟
اگر صیاد آجائے؟
ہوا یہ پر جلا جائے؟
اجگر مجھ کو کھا جائے؟
اور شکرا۔۔۔
میری بوٹی اڑا جائے۔۔۔؟
کتنا اچھا ہو گا ناں
کہ یہ پنجرہ کھلے گا
اور میں
وہاں تیرے پاس آوں گی
تجھے نغمے سناوں گی
مجھے لگتا ہے ربا!
تبھی میں جی بھی پاوں گی!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں