شہرت کی بھوک!
میں نے اپنی زندگی میں بہت لوگوں کو چند روزہ شہرت کے پیچھے خوار ہوتے دیکھا ہے۔ اللہ کریم نے ایسے لوگوں کو بڑی نعمتوں سے نوازا ہوتا ہے مگر سکون دل کی دولت سے محروم یہ حرماں نصیب ایک ہی وقت میں ساری دنیا سے اپنا منہ بھرنا چاہتے ہیں۔ یہاں انسان یہ بھلا دیتا ہے کہ نام صرف اللہ کا باقی رہنے والا ہے۔ ہر چیز پر چھا جانے کی خواہش ہوس ہے۔ جو نامور ہونا چاہتا ہے اسے چاہیئے کہ لوگوں کے دکھ بانٹے اور کام پورا ہونے پر منظر سے ہٹ جائے۔ پھر اسکی شہرت آ سمانو ں اور زمین ہر دو جگہ ہو گی۔ ہر چیز کا خبر بننا ضروری نہیں، آپ کی پیدائش کوئی عظیم سانحہ نہ تھا۔ رک جائیے اس سے پہلے کہ آسمان سے آپ کے وارنٹ جاری ہوں۔ لوگوں کا استعمال کرنا اور اپنی واہ واہ کرنا چھوڑ دیجئے۔ کوئی آپ کے باپ کی جاگیر نہیں کہ آپ کی نا زیبا گفتگو اور طعنے برداشت کرے۔ ایسے تمام بد نصیبوں کو اپنی دعاوں میں یاد رکھئیے۔
خیر اندیش
نمیرہ محسن
349