نمیرہ محسن 214

سوچتی ہوں تمہیں تحریر : نمیرہ محسن 4 مارچ 2022

سوچتی ہوں تمہیں ایک خط لکھوں
اور اپنا حال دل کہہ دوں
وہ ساری باتیں
جو نہ تم نے سنیں
اور ہمیشہ کی طرح نہ میں کہہ سکی
سب کورے ورق پر
نقش کر دوں
پھر سوچتی ہوں
ایک ایسا تعویذ بن دوں
جب تم سفر پر ہو
تو
وہ
تمہاری کار کے درمیانی
پیچھے رہ جانے والی شبیہ کے
معکوس پر لٹکتا رہے
ویسے ہی
جیسے میری جان
تمہاری جدائی میں
تمہاری بے نیازی کے
پھانسی گھاٹ پر لٹکتی ہے
جس میں میری روح جھولتی رہے
شاید کہ کسی سڑک پر پڑے
پتھر سے ٹکرا کر تمہاری نظر
کچھ دیر کو بہکے
اور میرا خیال آئے
پھر میں سوچتی ہوں
اس بڑے نیلے آسمان کو
اک سنہری فیتے سے باندھ کر
کسی بادل کی اوٹ میں چھپ جاوں
اور جب تم صبح دم
اپنی کھڑکی سے
اگتا سورج دیکھو
تو شاید
وہ سنہری دل بھی
تمہاری نظر کو پالے؟
مگر پھر میں ہنس کر
سارے خیالوں کو
چڑیوں کے پروں سے باندھ دیتی ہوں
اور خود سے کہتی ہوں
تمہارے دیس کوئی
نامہ بر نہیں جاتا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں