میری آواز ،عالمی یوم خوراک، 690 ملین سے زائد لوگ بھول و افلاس کا شکار ہیں 86

میری آواز ،عالمی یوم خوراک، 690 ملین سے زائد لوگ بھول و افلاس کا شکار ہیں

کالم نگار/اعجاز احمد طاہر اعوان،پی این پی نیوز ایچ ڈی

“”عالمی یوم خوراک”” ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں 16 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ بھوک افلاس ، غذائی قلت کے مسائل سے متعلق بیداری پیدا کرنے کے لیے آگاہی کے تحت منایا جاتا ہے۔ انسانی زندگی اور فلاح کے لئے صحت مند خوراک بہت ہی ضروری ہے۔ اس وقت خوراک کی بڑھتی ہوئی عالمی طلب کو پورا کرنے کے لیے پیداوار میں اضافہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ فضائی تحفظ ایک کثیر جہتی مسلہ ہے۔ جو معاشی، سماجی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہوتا ہے۔ خوراک کے حق کو تسلیم کرنے کے باوجود دنیا کو مزید اہم چینجلز کا بھی سامنا ہے۔
اس وقت 690 ملین سے زائد لوگ بھوک و افلاس کا شکار ہیں۔ اور لاکھوں افراد غذائی قلت کے مسائل سے دوچار ہیں۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق خوراک کے حصول کے لئے ہمارے چھوٹے کاشتکاروں کی راہنمائی کے لئے حکمت عملی طے کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہر سال خوراک کا 17 سے 19 فئصد حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔ اس سلسلے میں (FAO) نے خوراک کے نقصان اور ضیاع کو روکنے کے لئے عوام کی آگاہی پر زور دیا ہے۔ ایک حالیہ تپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا یے کہ ہر سیک۔منٹ میں گیارہ افراد بھوک کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
2019 کے ایک غذائی سروے کے مطابق پاکستان بھر میں 10 فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے۔ جس میں سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ 5 سال سے کم عمر کے ایک تہائی سے زائد بچے غذائی قلت جبکہ 17 فیصد سے زائد وزن کی کمی کا شکار ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 3 -1 ارب ٹن کھانا ضائع ہو جاتا ہے۔ جس کی مالیت ایک کھڑا امریکی ڈالرز بنتی ہے۔ اس ضائع شدہ غذا کا روزانہ کے حساب سے تخمینہ لگایا جائے تو مجموعی طور پر “”سیر شکم”” دنیا، یومیہ 35 لاکھ ٹن خوراک ضائع کر رہی ہے۔ جس کی مالیت کا یومیہ تخمینہ 2 ارب 73 کروڑ امریکی ڈالرز سے بھی زائد ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں