میری آواز،صحافت عدم تحفظ کا شکار کیوں 55

میری آواز،صحافت عدم تحفظ کا شکار کیوں

کالم نگار/اعجاز احمد طاہر اعوان،پی این پی نیوز ایچ ڈی

اس وقت پاکستان میں شعبہء صحافت سے منسلک صحافی شدید طور پر عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے جمہوریت کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ عالمی سطح پر آزادی صحافت کے حوالے سے پاکستان اس وقت 142 سے 145ویں کے نمبر پر بھی آ گیا ہے۔ شعبہ صحافت سے منسلک افراد تو اب اپنے گھر کے اندر بھی غیر محفوظ ہو کر رہ گئے ہیں۔ جبکہ ملک بھر میں سینکڑوں صحافی اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کے دوران اپنی قیمتی جانوں کے نزرانے بھی دے چکے ہیں۔ جبکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ “”صحافت ریاست کا چوتھے ستون کا درجہ رکھتی ہے”” پاکستانی صحافیوں وقت پاکستان کے اندر لاتعداد پابندیوں کے اندر بھی جکڑے ہوئے ہیں اس کے باوجود بھی نا مصاعد حالات میں بھی وہ اپنے فرائض کو پورا کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے عالمی طور پر صحافت کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے۔ مگر اس کے باوجود بھی پاکستان کی صحافت دیگر کئی مسائل اور معاشی مشکلات کا بھی شکار ہیں، صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے موجودہ برسراقتدار حکومت آج تک کبھی سنجیدہ کوششیں کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ ریاستی اداروں کی طرف سے صحافتی آزادی پر مداخلت اور پابندیاں اسقدر بڑھ گئی ہیں کہ وہ نا پسندیدہ صحافیوں کو نوکری نہ دینے کا بھی دباو ڈالتے ہیں۔ اور مستقبل قریب میں بھی شعبہء صحافت کے حوالے سے کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی، پاکستان کے صحافیوں کے اندر بھی اختلافات کی جنگ جاری ہے۔ مگر آج اس بات کی پھر سے اشد ضرورت محسوس ہونے لگی ہے کہ صحافی اپنے باہمی اختلافات کو پش پشت ڈال کر آپ نے آپکو یکجہتی اور یگانگت کو فروغ دیں۔ ادارہ “”یونیسکو “” کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران 46 صحافیوں کو بڑی بے دردی اور سنگ دلی کے ساتھ قتل کر دیا گیا۔ ان میں سے بیشتر کو دانستہ طور پر قتل کیا گیا۔ اور باقی صحافیوں کو سیاسی پارٹیوں نے اپنے انتقام کا نشانہ بنایا۔ صحافیوں کے خلاف 80 فیصد جرائم کے ذمہ دار مناسبت سے بچ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال 363 صحافیوں کو قید میں ڈالا گیا۔ جو کہ 2021 کے مقابلے میں 20 گنا بڑی تعداد ہے۔ خواتین صحافیوں کو بھی اپنی فرائض کی ادائیگی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں شعبہء صحافت سے منسلک صحافیوں عدم تحفظ کے خوف سے باہر نکالا جائے۔ ادارہ “”یونیسکو “” کی مزید رپورٹ کے اندر سال 2006 اور 2023 کے دوران دنیا بھر میں 1600 سے زائد صحافی ہلاک ہوئے۔ جب بر وقت جرائم کا شکار مجرموں کو سزا دے کر نشان عبرت نہیں بنایا جائے گا صحافت کا شعبہء اسی تسلسل کے ساتھ عدم تحفظ کا ہی شکار رہے گا۔ اور مزید صحافیوں کی ہلاکت کے واقعات اسی طرح بدستور جاری و ساری ہی رہیں گئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اب صحافت کے شعبہء کے تحفظ کے لئے عملی طور پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور قانون سازی کرتے ہوئے صحافیوں کی جان و مال اور تحفظ کو بھی یقینی بنانے کے لئے سخت ترین اقدامات کئے جائیں۔۔۔!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں