کالم نویس/اعجاز احمد طاہر اعوان ،پی این پی نیوز ایچ ڈی
پاکستانی عدالتوں میں 18 لاکھ سے زائد مقدمات فیصلوں کے منتظر ۔۔۔سائل جلد حصول انصاف کے متلاشی؟ اکثر انتظار کرتے کرتے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں؟.
ایک حالیہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف سامنے آیا ہے کہ۔اس وقت پاکستانی عدالتوں میں 18 لاکھ سے زائد مقدمات پینڈنگ، زیر التواء اور فیصلوں کے منتظر ہیں۔ جنوری 2018 تک کے اعداد شمار کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس وقت 380000 کیسز کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ جو پاکستان کے عدالتی نظام پر قیک۔بہت بڑا سوالیہ نشان بھی ہے؟ جبکہ۔ماہرین قانون دانوں۔کا یہ کہنا ہے کہ اور اس بات کا انکشاف سامنے آیا ہے کہ ایک۔مقدمہ کا فیصلہ کرنے میں اوسطا” 15 سے 20 سال تک کا عرصہ لگ جاتا ہے اس دوران کئی افراد اس جہاں فانی سے ہی کوچ کرجاتے ہیں اور ان کے مقدمات کا فیصلہ انکی زندگی کے بعد ہی انہیں نصیب ہوتا ہے۔ سپریم۔کورٹ کے ادارہ “”لاء اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان “” LAJCP کے مطابق عدالتوں کے اندر ججوں کی کمی کے باعث مقدمات اکثر و بیشتر تاخیر اور التواء کا شکار ہوتے ہیں۔ ایک دن میں 150 سے 200 تک کیسوں کو نمٹانا ہوتا ہے۔ اگر تمام کیسز کو تسلی کے ساتھ سنا جائے تو ان کے پاس فی کیس صرف “”ڈیڈھ منٹ”” کا وقت ہی ہوتا ہے۔ جبکہ اس وقت لاہور ہائیکورٹ میں اس وقت موجودہ کیسز کی تعداد میں سب سے زیادہ ہے۔ جو کہ 150000 ہزار سے بھی زائد ہے۔ دوسرے نمبر پر سندھ ہائیکورٹ ہے۔ جہاں 94000 ہزار کیسز پینڈنگ پڑے ہوئے ہیں۔ پشاور ہائیکورٹ میں اس وقت 30000 ہزار کیسز جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ میں صرف 6000 ہزار کیسز کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں البتہ 16000 ہزار کیسز حصول انصاف کے منتظر لوگ ہیں۔ اس وقت پنجاب میں 11 لاکھ کیسز کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ کیسز سندھ کی ڈسٹرکٹ عدلیہ میں ہیں جہاں 96000 ہزار کیسز کے فیصلے ہونا باقی ہیں۔ اس وقت پاکستان میں جلد اور حصول انصاف کا مسلہ سنگین صورتحال کرتا جا رہا ہے؟ پاکستان کے اندر اس وقت ہر 10 لاکھ آبادی کے لئے 12 ججز مختص ہیں۔ جبکہ ہندوستان میں یہ تعداد 18 ہے۔ جبکہ۔برطانیہ میں یہ تعداد 51 ہے۔ کینیڈا میں 75 اور امریکہ میں 10 لاکھ آبادی کے لئے 107 ججز متعین ہیں۔ اس بات کا کھل کر انکشاف سامنے آیا ہے کہ عدالتوں میں ججوں کی کمی کے باعث مقدمات کے اندر فیصلوں میں تاخیر بنیادی وجہ ہے۔ مگر ادھر مقدمات میں تاخیر کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ وکلاء برادری خود بھی ہے۔ عدالتی نظام کی کارکردگی اور انصاف کے ناظام کو مربوط کرنے اور عوام کو جلد انصاف کی فراہمی کے لئے عدالتوں میں ججز کی موجودہ تعداد میں اضافہ ناگزیر ہو گیا ہے۔ جس کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت محسوس ہونے لگی ہے.